Book Name:Maqam e Sahaba o Ahle Bait

فرمایا۔   اس پرحضرت سیّدناابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے عرض کی:فَوَاللّٰهِ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مِنْكَ مَا اَعْلَمُ لَحَمَلُوْكَ عَلَى رِقَابِهِمْ یعنیاللہ پاک کی قسم!آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی جو عظمت میں جانتا ہوں اگر   لوگوں کو پتہ چل  جائے تو وہ  آپ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو اپنے کندھوں پر اٹھا لیں۔     (تاریخ ابن عساکر،   ۱۴  / ۱۷۹مختصرا)  

   -3حضرت سیّدنا محمد بن ابو یعقوب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:ایک مرتبہ حضرت سیّدناامیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کی حضرت سیّدنا امام حسین  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سےملاقات ہوئی تو حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے مَرْحَبًا وَّاَهْلاً بِاِبْنِ رَسُوْلِ اللهِ صَلى الله عَليهِ وَسلَّم  یعنی ”اے رسولُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے بیٹے!خوش آمدید“ کہتے ہوئے ان کا استقبال فرمایااور  حضرت سیّدناامام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی بارگاہ میں  تین لاکھ درہم پیش کرنے کا حکم ارشاد فرمایا۔     (طبقات ابن سعد،   الحسین بن علی ،   ۶ / ۴۰۹)  

   -4حضرت امامِ حسن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ ایک بار اَمِیْرُالمؤمنین حَضرتِ سَیِّدُنا  عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے مجھ سے فرمایا: اے میرے بیٹے! میری تمنا (Wish)  ہے کہ آپ ہمارے پاس آیا کریں۔    چنانچہ میں ایک دن آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے گھر گیا مگر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکےساتھ علیحدگی میں مصروفِ گفتگو تھے اور آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے بیٹے حضرت عبداللہ بن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  دروازے پر کھڑے انتظار کر رہے تھے۔   کچھ دیر انتظارکے بعد جب وہ واپس جانے لگے تو میں بھی لوٹ آیا۔   بعد میں امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے میری ملاقات ہوئی تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:’’ لَمْ اَرَكَیعنی آپ ہمارے پاس دوبارہ آئے ہی نہیں؟“میں نے عرض کیا:’’ اے امیرالمومنین!میں تو آیا تھا مگر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ حضرت  امیرمعاویہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ساتھ مصروفِ گفتگو تھے۔   آپ کے بیٹے عبداللہ بن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ