Book Name:Maqam e Sahaba o Ahle Bait

نے انہیں پہلی بار 1985؁ کے سالانہ سنّتوں بھرے اجتماع کی خُصُوصی نِشَست میں شرکت پراُبھارا ۔   چُنانچِہ وہ بھی اسلامی بہنوں کے ساتھ اجتماع میں شریک ہوئی جہاں انہوں نے پردے میں رَہ کر سنّتوں بھرے اجتماع میں ہونے والا بیان سُنا اور رِقّت انگیز دُعا مانگی۔    اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ  اسی اجتماع میں شرکت کی برکت سے انہیں گناہوں سے توبہ کرنے کی سعادت نصیب ہو ئی،   فکر آخِرت ملی ۔   جس پر استِقامت پانے کے لیے انہوں  نے مَدَنی اِنعامات پر عمل کرنا شُروع کر دیا ۔   مَدَنی انعامات کی برکت سے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ  انہیں  چل مدینہ کی سعادت بھی نصیب ہو گئی ۔    (اسلامی بہنوں کی نماز،   ص۲۹۰)

” اگر آپ کو بھی دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کے ذریعے کوئی مدنی بہار یابرکت ملی ہو تو آخر میں مدنی بہار مکتب پرجمع کروادیں۔   “

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور عشقِ رسول:

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نبیِ کریم،    رؤفٌ رّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے سچے اور سب سے بڑے عاشق تھے،    آج بہت سے لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں رسولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے عشق ہے مگر وہ عشق کے تقاضے پورے نہیں کرتے جبکہ صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم  وہ عظیم ہستیاں ہیں کہ جنہوں نے اپنے گفتار و کردار سے یہ ثابت کرکے بتا دیا کہ عشقِ رسول  ہی دینِ حق کی شرطِ اول ہے،   گویا انہوں نے عشقِ حبیب میں خود کو فنا کردیا،   یہی وجہ ہے کہ آج کئی صدیاں گزرجانے کے باوجود بھی یہ حضرات عشاقانِ رسول کے دلوں کی دھڑکن ہیں۔   عموماً بعض مریضوں کو ڈاکٹر مخصوص (Specified) دوائیں کھانے کا کہتے