Book Name:Shan e Usman e Ghani

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوںگی۔ ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گی۔ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسری اسلامی بہنوں کے لئے جگہ کُشادہ کروں گی۔دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گی، گُھورنے،جِھڑکنےاوراُلجھنے سے بچوں گی۔صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والی کی دل جُوئی کے لئےپست آواز سے جواب دوں گی۔اجتماع کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گی۔ دورانِ بیان موبائل کے غیر ضروری استعمال سے بچوں گی، نہ بیان ریکارڈ کروں گی نہ ہی اور کسی قسم کی آواز  کہ  اِس کی اجازت نہیں ،جو کچھ سنوں گی، اسے سن   اور سمجھ   کر اس پہ عمل کرنے اور اسے بعد میں دوسروں تک پہنچا   کر نیکی کی دعوت عام کرنے کی سعادت حاصل کروں گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

      میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!تمام صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم اہلِ خیر و صلاح  (بہترین لوگوں میں سے ) ہیں اور عادل، ان کا جب ذکر کیا جائے تو خیر ہی کے ساتھ ہونا فرض ہے۔ کسی صحابی کے ساتھ سوء ِ عقیدت  بدمذہبی و گمراہی و استحقاقِ جہنم (یعنی ان کی شان میں گستاخی کرنا گمراہی اور جہنم کا حقدار ہونا )ہے (کیوں ) کہ  (ان سے بُغض رکھنا درحقیقت)حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ بُغْض ہے۔تمام صحابہ کرام جنتی ہیں ، وہ جہنم کی بِھنک(ہلکی سی آواز بھی)نہ سنیں گے اور ہمیشہ اپنی من مانتی مرادوں میں رہیں گے۔ (بہار شریعت،۱ / ۲۵۴)  ان نُفوسِ قدسیہ کی فضیلت ومدح (تعریف )، ان کے حُسنِ عمل، حُسنِ اخلاق اور حُسنِ ایمان کے تذکروں سے کتابیں مالا مال ہیں اور انہیں دنیا ہی میں مغفرت، انعاماتِ اخروی اورباری تعالیٰ کی رضا وخُوشنودی کا مُژدہ  سُنا یا  گیا۔   چنانچہ  پارہ 11 سُوْرَۃُ التَّوْبَہ کی آیت نمبر 100 میں ارشاد ہوتا ہے :

رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ          تَرْجَمَۂ کنز العرفان: ان سب سے اللہ راضی ہوا اور یہ اللہ سے راضی ہیں