Book Name:Shan e Usman e Ghani

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ساقیِ کوثر نے سَیراب فرمادیا:

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!جو شخص اپنے مُسلمان بھائی کی حاجتوں کو  پُورا کرتا ہےتووہاللہ پاک کا پسندیدہ بندہ بن جاتاہےاوراللہ کریم غیب سے اس کی حاجات کو پُورا فرماتا ہے۔چونکہ اَمِیْرُالمؤمنین حضرت سَیّدُنا عُثمانِ غنیرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنی ساری زِنْدگی لوگوں کی حاجتیں  پُوری کرنے ،ان کی مُشکلات حل کرنے  اورغریبوں کی مدد کرنے میں بَسرفرمائی، اس لیے جب آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُپرآزمائش آئی اورآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُپر پانی بندکردیا گیا  توجنابِ رَسُوْلُاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے خُودآکر حضرتِ عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو سیراب فرمایا۔چُنانچہ حضرتِ سَیِّدُنا عبدُاللہ بن سلام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے رِوایَت ہے کہ جن دِنوں باغیو ں نے اَمِیْرُالمؤمنین حضرت سَیّدُنا عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے مکا نِ رَفیعُ الشّان کامُحاصَرہ کِیا ہوا تھا، اُن کے گھر میں پا نی کی ایک بوند تک نہیں جانے دی جا رہی تھی اورآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پیا س کی شِدّت سے تڑپتے رہتے تھے۔ میں آپ سے مُلاقات کے لیے حاضر ہوا توآپ نے  مجھے دیکھ کرارشادفر مایا:’’مَرْحَبًا بِاَخِيْ یعنی اے میرے بھائی! خوش آمدید۔ ‘‘پھر اِرْشاد فرمایاکہ اے عبدُاللہبن سلام ! میں نے آج رات رَحمت ِعالمیان، مدینے کے سُلطان صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اِس رَوشن دان میں دیکھا،رَسُوْلُاللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِنتہائی مُشْفِقانہ(یعنی ہمدردانہ) لہجے میں اِرْشادفرمایا: اے عُثمان!ان لوگوں نے قید کرکے اور پانی بند کر کے تمہیں پیاس سے بے قَرار کر دیا ہے ؟‘‘میں نے عَرْض کی:’’جی ہاں۔‘‘توفو راً ہی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ایک ڈول میری طرف لَٹکادیاجو پانی سے بھرا ہوا تھا، میں نے اُس میں سے پینا شُروع کیایہاں تک کہ سیراب