Book Name:Shan e Usman e Ghani

اپنے مَدفن کی خبر دے دی۔۔۔!

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!جس طرح اللہ کریم اپنی عطا سے اپنے محبوب بندوں کو لوگوں کی اِمداد کرنے پر قُدرت عَطا فرماتا ہے،اسی طرح وہی ربِّ کریم ان نیک ہستیوں میں سے جسے چاہتا ہے عِلْمِ غیب بھی عطافرماتا ہے۔منقول ہے کہ حضر تِ سَیِّدُ نا امام مالِک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ اَمِیْرُالمؤمنین حضرت سیّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک مر تبہ مدینۂ منورہ  زَادَہَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعۡظِیۡمًا کے قبرستان’’جَنَّتُ الْبَقِیْع‘‘کے اُس حصے میں تشریف لے گئے جو”حَشِّ کَوْکَب“(ایک انصاری شَخْص کے باغ والی جگہ)کہلاتا تھا، آپ نے وہا ں ایک جگہ پر کھڑے ہو کر فرمایا: عنقریب یہا ں ایک مَردِ صالح کو دَفْن کیاجائے گا۔‘‘چُنانچہ آپ کے اس فرمان کے تھوڑے ہی عرصے بعدآپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی شہادت ہو گئی اور باغیو ں نے جنازۂ مُبارَکہ کے ساتھ اس قَدَر اُودَھم بازی کی کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو نہ تو روضۂ مُنوَّرہ کے قریب دفن کِیا جا سکا اور نہ ہی جَنَّتُ الْبَقِیْع کے اُس حصّے میں مَدفُون کئے جاسکے جو اکابر یعنی بڑے بڑے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا قبرستان تھا،بلکہ سب سے دُور الگ تھلگ اسی مَقام   ’’حَشِّ کَوْکَب ‘‘ میں آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی تدفین کی گئی جس کے بارے میں کچھ عرصہ پہلے آپ نے اِرْشاد فرمایا تھا، نِیز  یہ وہ مَقام تھا جہا ں کسی کی تدفین کے مُتَعَلِّق کو ئی سو چ بھی نہیں سکتا تھا، کیو نکہ اُس وَقْت تک وہا ں کوئی قَبْر ہی نہ تھی ۔(ریاض النضرۃ،ج ۳، ص۴۱ ملخصاً ، کراماتِ صحابہ ص۹۶، ازالۃ الخفاء ، مقصد دوم،  ج۴، ص۳۱۵،ملخصاً)

علمِ غیب اور اَوْلِیاء ُاللہ :

                میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! بیان کردہ روایت سے معلوم ہوا کہ اللہ کریم اپنے اَوْلیاء کو اِن باتوں کا علم عطافرمادیتاہے کہ وہ کب اورکہاں وفات پائیں گے اورکس جگہ ان کی قبر بنے گی؟ اورکسی کام