Book Name:Shan e Usman e Ghani

ہوگیا اوراب اِس وَقْت بھی اُس پانی کی ٹھنڈک اپنی دونوں چھا تیو ں اور دونوں کندھو ں کے دَرمیا ن محسو س کررہاہوں۔پھر حُضُورِ اکرم،نُورِ مجسّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھ سےفرمایا:’’اِنْ شِئْتَ نَصَرْتُ عَلَيْهِمْ وَاِنْ شِئْتَ اَفْطَرْتَ عِنْدَنَا یعنی اگر تمہاری خو اہش ہو تو میں ان لوگوں کے مُقابلے میں تمہا ری مدد کروں اور اگر تم چاہو تو ہما رے پاس آکر روزہ اِفْطارکر و۔‘‘تو میں نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دربارِ پُراَنْوار میں حا ضر ہو کر روزہ اِفْطار کر نا پسند کیا۔(حضر تِ سیِّدُنا عبدُاللہ بن سلام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں اس کے بعد رُخْصت ہو کر چلاآیا) اور اُسی روز باغیوں نے اَمِیْرُالمؤمنین حضرت سَیِّدُنا عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکوشہیدکردیا۔حضرتِ علّامہ جلالُ الدِّین سُیُوطی شافعیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنَقْل فرماتے ہیں کہ ’’حضرتِ علّامہ اِبْنِ باطِیسرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکےقول کے مُطَابِق اَمِیْرُ المؤمنین حضرت سَیّدُناعُثمانِ غنیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے ساتھ سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دیدار والا یہ واقعہ خواب میں نہیں بلکہ بیداری کی حالت میں پیش آیا ۔‘‘(الحاوی للفتاوی، ج۲، ص۳۱۵،کراماتِ عثمانِ غنی ،ص:۱۲)

بے کسوں کا سہارا ہمارا نبی:

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!معلوم ہوا کہ سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پراللہ کریم کےفضل وکرم اوراس کی عطا سے اَمِیْرُالمؤمنین حضرت سَیّدُنا عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے تمام حالات ظاہر و آشکار تھے، ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوا کہ ہمارے مکی مدنی سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَبے کسوں کے مددگاربھی ہیں جبھی توفرمایا:’’اِنْ شِئْتَ نَصَرْتُ عَلَیْھِمْ یعنی اگر تمہا ری خو اہِش ہو تو ان لوگوں کے مُقابلے میں تمہا ری اِمداد کروں؟۔‘‘

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد