Book Name:Seerat e Usman e Ghani

چنئے،چنانچہ

عثمانِ غنی کا شوقِ عبادت و تلاوت

(1)حضرت سیِّدُنازبیربن عبدُاللہ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ سے روایت ہے کہ امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عثمان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہہمیشہ رو زہ رکھتے اورابتدائی رات میں کچھ آرام کرکے پھر ساری رات عبادت میں بسر کرتے۔(مصنف ابن ابی شیبۃ،کتاب صلاۃ التطوع۔۔۔الخ،باب من کان یامر…الخ،ج۲،ص۱۷۳، حدیث:۶)

(2)حضرت سیِّدُنا مسروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ اَشْتَر(یعنی حضرت سیدناعثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو شہیدکرنے والے)سے ملے تو پوچھا :’’کیا تُو نے امیرالمؤ منین حضرت سیِّدُناعثمان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکو شہیدکیاہے؟‘‘اس نے کہا: ’’ہاں۔‘‘توآپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہنے فرمایا:اللہ پاک کی قسم!تُو نے روزہ دار اور عبادت گزار شخص کو شہید کیا ہے۔(معجم کبیر،۱/۸۱، حدیث:۱۱۴)

(3)جب امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہکو شہید کیا گیا تو آپ کی زوجہ نے قاتلوں سے فرمایا: ’’تم نے اس شخص کوشہید کیا، جو ساری رات عبادت کرتا اور ایک رکعت میں قرآنِ کریم ختم کرتا ہے۔( الزھد للامام احمد،زھد عثمان بن عفان ،ص ۱۵۳،حدیث: ۶۷۳)

 (4) حضرت سیِّدُناعبدالرحمن تیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:’’مجھے ایک بار مقامِ ابراہیم پر رات ہوگئی۔ میں عشاء کی نمازادا کرکے مقامِ ابراہیم پر پہنچایہاں تک کہ میں اس میں کھڑا ہوا تو اتنے میں ایک شخص نے میرے کندھوں(Shoulders)کے درمیان ہاتھ رکھا۔میں نے دیکھا تو وہ امیر المؤمنین حضرت سیِّدُناعثمان بن عفان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ تھے۔کچھ دیر بعد آپ نے سو رۂ فاتحہ سے قرآنِ کریم کی تلاوت