Book Name:Seerat e Usman e Ghani

جدِّ امجد(یعنی دادا جان)حضرت مولانا سید امینُ الدین راسخ اپنے اپنے دور میں اردو اور فارسی کے استاذ مانے گئے۔ (تذکرہ صدر الافاضل،ص۲-۳ ملخصاً)

۱۳۲۰ ؁ھ بمطابق1902عیسوی میں20سال(Twenty years)کی عمر میں آپ کی دستار بندی ہوئی۔ بالآخر19ذُوالْحِجَّۃُالْحَرام ۱۳۶۷ھ کو اِس دُنیاسےرُخصت ہوگئے،جامعہ نعیمیہ(مرادآباد ہند)کی مسجد کےبائیں گوشے میں آپ کی آخری آرام گاہ ہے۔(تذکرہ صدر الافاضل،ص۲۲تا۲۴ ملخصاً)

وقتِ رُخْصَت  کے حالات

            خلیفۂ صَدْرُالافاضِل حضرت مولانا مفتی سیدغلام معینُ الدّین نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا بیان ہے: گیارہ بجے کا وقت تھا،صَدْرُ الافاضِل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنے کمرے کے تینوں دروازے بند کرادیئے ۔کمرے میں میرے اور حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے سوا کوئی نہ تھا۔ تھوڑی دیر مجھ سے گفتگو فرمائی ، اس کے بعد آپ خاموش ہوگئے۔تقریباً ساڑھے گیارہ بجے فرمایا ، پنکھا کھول دو، میں نے کھول دیا، پھر

فرمایا : کم کردو، میں نے کم کر دیا، پھر فرمایا اور کم کردو، میں نے پھرکم کردیا، کچھ وقفے کے بعد فرمایا اور کم کردو، اب میں نے پنکھے کا رُخ دِیوار کی طرف کردیا، تاکہ دِیوارسے ٹکرا کر ہوا پہنچے کچھ وقفے کے بعد فرمایا: بند کردو۔ اس کے بعد فرمانے لگے:میرا بازو دباؤ۔ چُنانچِہ میں چار پائی کی داہنی جانب بیٹھ کر بازو اور کمر دبانے لگا، دیکھا کہ زَبانِ اقدس سے کچھ فرمارہے ہیں اور چہرۂ اقدس پر بے حد پسینہ ہے۔میں نے رومال سے  چہرے کا پسینہ خشک کیا۔ آپ نے نظرِ مبارَک اٹھا کر میری طرف ملاحَظہ فرمایا، پھر آواز سے کلمۂ پاک  لَآاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ پڑھنا شروع کیا۔آواز ہلکی ہوتی چلی گئی،ٹھیک بارہ بج کر25 مِنَٹ پر مجھے پھیپھڑوں کی حَرَکت بند ہوتی معلوم ہوئی، خود ہی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے قبلے کی جانب ہو