Book Name:Seerat e Usman e Ghani

لیے کافی ہے،آئیے!ہاتھوں ہاتھ نیّت کرتے ہیں کہ چاہے کیسا ہی مشکل وقت آ جائے،ہم دینِ اسلام کادامن ہر گزنہیں چھوڑیں گے،نیکی کی دعوت کوعام کرنے کے عظیم مقصدکودُنیابھر میں پہنچانے کے لیے اپنی جان کا نذرانہ بھی پیش کرنا پڑاتوپیچھے نہیں ہٹیں گے۔

مساجدکوآبادکرنے کے لیے "نیکی کی دعوت"دینا اوربُرائی سے منع کرنا بہت ضروری ہے،اِ س کے لیے ہمیں حوصلہ بُلند رکھنا ہوگا اورپہلے سے یہ ذہن بنائے رکھنا ہوگاکہ دِین کی راہ میں تکالیف آتی ہیں،مجھے اِس سے گھبراکرپیچھے نہیں ہٹنا۔زور سے کہیے!اِنْ شَاۤءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ

اگرچہ جان جائے خدمتِ سُنّت نہ چھوڑوں گا

شہا!کرتے رہیں مشکل کُشائی یا رسول اللہ

 (وسائلِ بخشش مرمم،ص۳۵۰)

دنیا چھوڑ سکتا ہوں پر اِیمان نہیں

اَمیرُ الْمُؤ مِنِین حضرت سَیِّدُناعثمانِ غَنیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ جب اِسلام لاۓ تو نہ صِرف اپنے گھر والوں بلکہ پُورے خاندان(Family) کی شدید مُخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔آپ کومارا پیٹا گیا یہاں تک کہ آپ کاچچا حَکَمۡ بن اَبی الْعاص تو اِس قَدرناراض ہواکہ آپ کو پکڑ کر ایک رَسّی سے باندھ کر کہنے لگا: تُم نے اپنے باپ دادا  کا دِین چھوڑ کر دُوسرا  مَذہب اِختیار کرلیا ہے،جب تک  تُم نئے مَذہب کو نہیں چھوڑوگے ہَم تمہیں نہیں چھوڑیں گے، اِسی طرح باندھ کر رکھیں گے۔ یہ سُن کر  حضرت سَیِّدُناعثمانِ غَنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  نے فرمایا :خُدائے ذُوالْجَلال کی قسم ! میں اسلام کو کبھی نہیں چھوڑسکتا، نہ کبھی اس دولت سےدَسْتْ بَردارہوسکتا ہوں۔حَکَمۡ بن اَبی العاص نےجب آپ کایہ جذبہ دیکھا تو مَجبورہو کر آپ کو قید سےآزادکردیا۔