Book Name:Seerat e Usman e Ghani

پیارے اسلامی بھائیو!اِستِقامت کا لفظ ہم بارہا سنتے، پڑھتے ہیں لیکن  اپنی ذات پرغور بھی کرنا چاہیے کہ کیا ہمیں نیکیاں کرنے اورگناہوں سے بچنے پر اِستِقامت حاصل ہے؟ وقتی جذبات میں آکر نوافل، تلاوت، ذِکْر و دُرود اور درس و مطالعہ سب شروع کرتے ہیں لیکن چند ہی دنوں بعد جذبات ٹھنڈے اوراعمال  غائب ہوجاتے ہیں۔ یونہی ماہِ رمضان میں یا نیک اجتماع میں یا مُرید ہوتے وقت گناہ چھوڑنے کا پختہ ارادہ کرتے ہیں اور چند دن خود کو گناہوں سے بچا بھی لیتے ہیں، لیکن تھوڑے دنوں بعد وہی گناہوں کا بازار گرم ہوتا ہے اورہم  گناہوں میں لتھڑے ہوتے ہیں۔ نیک ارادوں پر استقامت کا ذہن بنانے میں سب سے مفید و اہم چیزقوت ِ ارادی اور  ہمت نہ ہارنا ہے۔ اس بنیادی مدنی پھول کو ذِہْن میں بٹھالیں،اِنْ شَآءَ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ اِستِقامت نصیب ہوجائے گی۔(ماہنامہ فیضانِ مدینہ،ص۴ملخصاً)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس میں بالخصوص ذمہ دارانِ دعوتِ اسلامی اوربالعموم تمام عاشقانِ رسول جو نیکی کی دعوت کوعام کرنےکی کوششیں کرتے ہیں،مگرسامنے سے بھرپورتعاون نہ ملنے کی وجہ سے جلد پریشان ہوجاتے ہیں یا گھبراکر گھر بیٹھ جاتے ہیں،جوہمّت ہارکرنیکی کی دعوت کے عظیمُ الشّان مدنی کام سے اپنے آپ کوثواب سے محروم کر لیتے ہیں،ایسوں کی ہمّت بندھانے کے لیے کیساپیارااندازِ فاروقی ہے کہ دِین کی راہ میں آنے والی تکالیف سے گھبرانے کے بجائے ان کا مقابلہ کیا جائے۔

اِس پُرفتن دور میں اگرچہ کیسی ہی مشکلات وپریشانیاں آجائیں لیکن شایدایسی نہیں ہوں گی جیسی ہمارے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے برداشت کی ہوں گی،اُن مصائب و تکالیف کاتصورہی لرزادینے کے