Book Name:Seerat e Usman e Ghani

میں  تیرا سینہ غنا سے بھر دُوں  گا اور تیری محتاجی کا دروازہ بند کر دوں  گا اور اگر تُو ایسانہیں  کرے گا تو میں  تیرے دونوں  ہاتھ مصروفیات سے بھر دوں  گا اور تیری محتاجی کا دروازہ بند نہیں  کروں  گا۔

(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع، ۳۰-باب،  ۴/۲۱۱،حدیث: ۲۴۷۴)

(2)ارشاد فرمایا:”بے شک لوگوں میں سے کچھ اللہ والے ہیں۔“صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  نے عرض کی،یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ! وہ کون لوگ ہیں ؟فرمایا:قرآن پڑھنے والے کہ یہی لوگ اللہ والے اور خواص(خاص لوگوں)میں شامل ہیں۔(ابنِ ماجہ،کتاب السنۃ،باب فی فضل من تعلم القرآن وعلمہ،۱ /۱۴۰،رقم: ۲۱۵)

دے شوقِ تلاوت دے ذوقِ عبادت                                                                                                                         رہوں باوُضو میں سدا یاالٰہی

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص۱۰۲)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سیدناعثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کاعشقِ رسول

میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!عشقِ رسول ایک ایساخزانہ ہے کہ جسے یہ خزانہ عطا ہوجاتا ہے اس کے تو وارے ہی نیارے ہوجاتے ہیں،اگر ہم حضرت سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی سیرتِ طیّبہ کا مطالعہ کریں تو ہم پر یہ حقیقت واضح ہوجائے گی کہ  رحمتِ عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے جاں نثار صحابی امیرُالْمُؤمِنِین حضرت سیِّدُنا عثمانِ غنیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو بھی یہ خزانہ عطا ہواتھا،آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک سچے عاشقِ رسول بلکہ عشقِ مصطَفٰے اعلیٰ درجے پر پہنچ چکے تھے۔گویا عشقِ رسول میں جینا اورمرنا ہی آپ کا مقصدِ حیات بن گیا تھا۔عشقِ رسول کی چاشنی آپ کی رَگ و جاں میں اس قدر سرایت کر چکی تھی کہ مَحْبُوب  آقا، حبیبِ