Book Name:Nekiyon Ki Hirs Kesay Paida Ho

تھا۔ پھر  انہوں نے بدمَعاشی شروع کردی۔ لوگوں سےبےوجہ لڑنا، مار پیٹ کرنا،ان کی عادت میں شامل ہوگیا،یہاں تک کہ  وہ رانابدمعاش کے نام سے پہچانے جانے لگے۔ وہ  عمر میں ضَرور چھوٹے تھے مگر کسی سے ڈرے بِغیر سامنے والے پر پے درپے وار کردیتے تھے۔ ہر طرف ان کی  دھاک بیٹھ گئی تھی  ، لوگ  ان کے نام سے ڈرتے تھے ۔ والِدَین ان سے بیزار ہوچکے تھے مگر بے بس تھے۔ان کے کالے کرتُوت دن بدِن بڑھتےجارہےتھے۔ایک دن گلی(Street)کےکونےپرایک سبز عمامے والے اسلامی بھائی کو چوک درس دیتےدیکھ کر یہ بھی قریب جا کرکھڑے ہوگئے، جو کچھ سُناوہ ان کو  بَہُت اچّھا لگا۔کتاب پر نظر ڈالی تواس پرفیضانِ سنّت لکھاتھا۔درس دینےوالےاسلامی بھائی نےبڑی مَحَبَّت کے ساتھ ملاقات کی اور اِنفِرادی کوشِش کرتےہوئےانہیں مدنی قافِلےمیں سفرکی دعوت پیش کی، فیضانِ سنّت کے درس نے ان کےاندرہلچل مچارکھی تھی،لہذاانہوں نےحامی بھرلی اور عاشقانِ رسول کےہمراہ تین دن کیلئے دعوتِ اسلامی کےسنّتوں کی تربیت کے مَدَنی قافلے میں سفر کرتے ہوئے جنک پورپہنچےاور مزید3 دن کیلئے راہ ِخدا میں جگن ناتھ پورجانے والے مَدَنی قافِلے کے ساتھ سنّتوں بھرے سفرکی سعادت حاصِل کی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ!چوک درس اور مَدَنی قافِلے میں سفرکی سعادت حاصِل کرنے کی بَرکت سےان کے دل میں مَدَنی انقِلاب برپا ہوگیا،انہوں نے پچھلے گناہوں سے توبہ کر لی اور داڑھی شریف سجانے کی بھی نیّت کرلی۔

جذبہ  گو  سرد  ہو، قافِلے  میں  چلو                              تم  جواں  مرد  ہو،قافِلے  میں  چلو

بخت کُھل جائیں گے، قافِلے میں چلو                      جُرم دُھل جائیں گے،قافِلے میں چلو

(غیبت کی تباہ کاریاں،ص۳۲۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد