Book Name:Madani Inamaat,Rahe Nijaat

مَدَد کی جائے گی اور تمہارے نُقْصان کی تَلافِی کی جائے گی۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ!اس حدیثِ پاک میں بھی فکرِ آخرت اور اعمالِ صالحہ کی تَرْغِیْب دِلاتے ہوئے رحمتِ عالَم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نیک اَعْمال کرنے والوں کو رِزق کی فَراوانی اور مُشکلات کی آسانی کی بِشارت عطا فرمائی ہے،لیکن یاد رکھئے کہ اِسْتِقامت کے ساتھ گُناہوں سے بچنے  اور نیکیاں کرنے کے لئے اپنے اَعْمال کا اِحْتِساب کرنا نہایت ضروری ہے،اس لئے ہر شخص کو چاہئے کہ وہ اپنے اَعْمال کے اَنْجام پر سنجیدگی سے غور کرے کہ جو کچھ میں کرتا ہوں یا کر رہا ہوں یا پھر کرنا چاہتا ہوں، وہ میری آخرت کے لئے مُفید ہے یا نُقصان دِہ؟یقیناً جو مُسلمان اِحْتِسابِ اَعْمال اور فِکرِ آخرت کی عادت بنالے گا اس کے کردار و گُفتار میں رفتہ رفتہ نِکھار آجائے گااور اس کی آخرت بھی بہتر ہوجائے گی۔ اِنْ شَآءَ اللہَ  ۔اِحْتِسابِ اَعْمال کی اِفادِیّت و اَہَمِّیَّت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن و حدیث میں باقاعدہ اس کی تَرْغِیْب دِلائی گئی ہے،چُنانچہ پارہ 28سُوۡرَۃُ الۡحَشۡر کی آیت نمبر 18 میں اللہ پاک   ارشاد فرماتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍۚ (پ۲۸،الحشر:۱۸)         ترجمۂکنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اللّٰہ سے ڈرو اور ہر جان دیکھے کہ اس نے کل کے لیے آگے کیا بھیجا ہے ۔

     اس آیت کے تحت تفسیرِ ابن کثیر میں ہے کہ  اپنا مُحاسَبہ کرلواس سے پہلے کہ تمہارا مُحاسَبہ کیا جائے اور غور کرو کہ تم نے قیامت کے دن اللہ پاک کی بارگاہ میں پیش کرنے کے لئے نیک اَعْمال کا کتنا ذخیرہ جمع کیا ہے۔([2])


 

 



[1] ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلاۃ الخ،باب  فی فرض الجمعۃ،۲/ص ۵، حدیث:۱۰۸۱

[2] تفسیر ابنِ کثیر،پ ۲۸،الحشر،تحت الآیۃ:۱۸،۸ / ۱۰۶