Book Name:Madani Inamaat,Rahe Nijaat
سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:نمازِ با جماعت، تنہا نماز سے 27 دَرَجے بڑھ کر ہے۔([1])
مزید اس مَدَنی اِنعام میں تکبیرِ اُولیٰ کا بھی ذکر ہے۔اس کی فضیلت حدیثِ پاک میں یہ بیان کی گئی ہے کہ جو مسجد میں چالیس(40) راتیں باجماعت نمازِ عشاء اس طرح پڑھے کہ پہلی رَکْعَت فوت نہ ہو، اللہ پاک اُس کے لئے جَہَنَّم سے آزادی لکھ دیتا ہے۔([2])
سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ !صرف چالیس (40)دن تک عشاء کی نماز تکبیرِ اُولیٰ کے ساتھ پڑھنے کی جب یہ فضیلت ہے تو زندہ رہ جانے کی صُورت میں زِندگی بھر پانچوں نمازیں تکبیرِاُولیٰ کے ساتھ ادا کرنے کا کیا مَقام ہوگا۔
اس ’’مَدَنی اِنعام ‘‘ میں چُونکہ نمازِ باجماعت کی تَرْغِیْب دِلائی گئی ہے اور نمازِ باجماعت عُموماً مسجد ہی میں ادا کی جاتی ہے، لہٰذا اس مَدَنی اِنعام پر عمل کرنا صُبح و شام مسجد کی حاضری کا ذریعہ بھی ہے جو کہ عَیْن سَعادت ہے: حضرتِ سَیِّدُنا ابُو ہُرَیْرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ حُضُورِ اکرم،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:مَنْ غَدَا اِلَى الْـمَسْجِـدِ اَوْ رَاحَ اَعَـدَّ اللهُ لَـه ٗ فِی الْـجَـنَّةِ نُزُلًا كُلَّـمَا غَدَا اَوْ رَاحَ،جو شَخْص صُبح و شام مسجد میں جائے تو جتنی مرتبہ بھی جائے گا،اللہ پاک اُس کے لئے جنّت میں مہمانی تیّار