Book Name:Madani Inamaat,Rahe Nijaat

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے ! عمل کی قَبو لیَّت کے لئے ثوابِ آخِرتکی نِیَّت ناگزِیر (یعنی ضَروری) ہے چُنانچِہ پارہ 15سُوْرَۂ بنی اسرائیل  کی   آیت  نمبر 19میں اللہ پاک ارشاد فرماتاہے:

وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓىٕكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا(۱۹) (پ۱۴،بنی اسرائیل:۱۹)                        

ترجمۂکنزُالعِرفان: اور جو آخرت چاہتا ہے اوراس کیلئے ایسی کوشش کرتا ہے جیسی کرنی چاہیے اور وہ ایمان والا بھی ہو تو یہی وہ لوگ ہیں جن کی کوشش کی قدر کی جائے  گی۔

            اِس آیتِ مُبارَکہ کے تَحت صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولانا مُفتی سیِّد محمد نعیمُ الدّین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:عمل کی قَبولِیَّت کے لئے تین(3) چیزیں درکار ہیں: (1) طالبِ آخِرت ہونا یعنی نِیَّت نیک (اچھی نِیَّت ہو) (2) سَعی (کوشش کرنا)یعنی عمل کو بَاہتِمام اس کے حُقُوق کے ساتھ ادا کرنا(3)ایمان جو سب سے زِیادہ ضَروری ہے۔

            حضورنبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کامبارک فرمان ہے۔

       اَعْمال کا دار و مَدار نِیَّتوں پر ہے اور ہر شخص کے لئے وُہی ہے جس کی وہ نِیَّت کرے۔([1])

اس حدیث کے تحت شارِحِ بخاری حضرت مُفتی محمد شریْفُ الْحَقْ اَمجدی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ  اِس حدیث کا یہ مطلب ہوا کہ اَعْمال کا ثواب نِیَّت ہی پر (موقوف )ہے، بِغیر نِیَّت کسی ثواب کا اِسْتِحْقاق(اِسْ۔تِحْ۔قَاق) نہیں۔([2])


 

 



[1] بخاری  ۱/ ۶ حدیث:۱

[2] نزھةُ القاری ۱/ ۱۷۲