Book Name:Madinay Ki Khasoosiyat

العبّاس احمد بن نفیس تُونِسیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں:میں ایک بارمدینۂ منوَّرہ میں سخت بھوک کےعالَم میں سرکارِعالی وقارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکےمَزارِپُرانوارپرحاضِر ہوکرعرض گزارہوا، یارسولاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!میں بھوکا ہوں۔ یکایک آنکھ لگ گئی،کسی نےجگا دیااور مجھےساتھ چلنےکی دعوت دی،چُنانچِہ میں ان کے ساتھ ان کے گھر آیا، میزبان نےکھجوریں ، گھی اورگندُم کی روٹی پیش کر کےکہا:پیٹ بھرکر کھا لیجئےکیوں کہ مجھے میرے جَدِّامجدصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے آپ کی مَیزبانی کا حکم دیا ہے۔ آیندہ بھی جب کبھی بھوک محسوس ہو ہمارے پاس تشریف لایا کریں۔(حُجَّۃُ اللہ عَلَی الْعٰلَمِین ص۵۷۳)

مانگیں  گے مانگے جائیں  گے مُنہ مانگی پائیں  گے

سرکار میں  نہ ’’لاَ ‘‘ہے نہ حاجت ’’اگر ‘‘کی ہے

(حدائقِ بخشش،ص۲۲۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اے زائرِ روضہ انور!مغفرت  یافتہ  لوٹ جاؤ

       حضرت سَیِّدناحاتمِ اصمرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ     نےپیارےآقاعَلَیْہِ   السَّلَام   کےروضہ انورپرحاضری دےکریہ دعاکی:یااللہ!میں نےتیرے حبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی قَبرِانور کی زیارت کی،اب تو مجھے نا مراد نہ لوٹا،آوازآئی!اے بندےہم نےتمہیں اپنےمحبوبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی پاکیزہ تربت(قبر انور) کی زیارت کی اجازتہی تب دی،جب تمہیں پاک کرنامنظورکیا۔اب تم اورتمہارےساتھ زیارت کرنے والے،مغفرت یافتہ لوٹ جاؤ،بےشکاللہپاکتم سےاوران سےراضی ہوگیاجنہوں نے پیارےنبی محمدصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰ لِہٖ وَسَلَّمَکے روضہ انور کا دیدارکیا۔(الروض الفائق،ص۳۰۶)

روضۂ پاک کے سائے میں بُلا کر آقا     آنکھ دے دیجئے میں آپ کا جلوہ دیکھوں