Book Name:Madinay Ki Khasoosiyat

(3)جنّت کی کیاری

       تاجدارِمدینہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکےحُجرۂ مُبارَکہ(جس میں سرکارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا مزارِ پُرانوارہے)اورمِنبرِنوربار(جہاں آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَخُطبہ اِرشادفرمایاکرتےتھے)کادرمِیانی حصَّہ جس کاطُول(یعنی لمبائی)22مِیٹراورعَرض(چوڑائی)15میٹرہے۔رَوضَۃُالجنّہیعنی’’جنَّت کی کیاری“ہے، چُنانچِہ

       ہمارےپیارےآقاصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکافرمانِ عالیشان ہے:مَابَیْنَ بَیْتِیْ وَمِنبَرِیْ رَوْضَۃٌ مِّنْ رِّیَاضِ الْجَنَّۃِ یعنی میرےگھراورمِنبرکی دَرمِیانی جگہ جنَّت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔ (بُخاری ج ۱   ص ۴۰۲ حدیث۱۱۹۵)عام بول چال میں لوگ اِسے’’رِیَاضُ الْجَنَّۃ‘‘کہتے ہیں مگر اصْل لفظ ’’رَوضَۃُ الْجَنَّہ‘‘ہے۔

یہ پیاری پیاری کیاری تِرے خانہ باغ کی

سرد اِس کی آب و تاب سے آتَش سَقَر کی ہے

 (حدائقِ بخشش،ص۲۱۱)

مزارِ سیِّدُنا حمزہ

       حضرت سَیِّدناامیرحمزہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُغزوۂ اُحُد(3ھجری)میں شہیدہوئے،آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کامزارِفائضُ الانوار اُحُد شریف کے قریب واقِع ہے۔ساتھ ہی حضرت سیِّدُنا مُصْعَب بن عُمَیراور حضرتِ سیِّدُنا عَبْدُاللہ بن جَحْشرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہماکےمزارات بھی ہیں۔غزوہ ٔ اُحُد میں70 (Seventy)صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے جامِ شہادت نوش کیا تھا اُن میں سےاکثرشُہَدائے اُحُد بھی ساتھ ہی بنی ہوئی چار دیواری میں آرام فرما ہیں ۔

وہ شہیدوں کے سردار حمزہ،     اور جتنے وہاں ہیں صحابہ