Book Name:Madinay Ki Khasoosiyat

چوم لوں کاش! نگاھوں سے سنہری جالی      اشکبار آنکھ سے منبر کا بھی جلوہ دیکھوں

(وسائل بخشش مرمم،ص۲۶۰)

    میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!سناآپ نے!روضہ انور کی زیارت کرنا کس قدر باعثِ سعادت و برکت ہے کہ روضۂ انور کی زیارت کرنے والوں کو بارگاہِ الٰہی سے مغفرت کے پروانے تقسیم کئے جاتے ہیں،تو کتنے خوش نصیب ہیں وہ عاشقانِ رسول جو مدینہ پاک کی حاضری کا شرف پاچکے،جنہوں نے سبز سبزگنبد کے حسین جلووں کو دیکھ کر اپنے کلیجے ٹھنڈے کئے،جنہوں نے مسجد نبوی کے دلکش مناروں کی زیارت کا جام پیا۔جنہوں نے آقا کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے منبر  ومحراب کو  اپنےسر کی آنکھوں سے دیکھنے کا اعزاز حاصل کیا۔یقیناً یادِ مدینہ انہیں اب بھی بے قرار رکھتی ہوگی، جب وہ تصاویر میں ان مناظر کو دیکھتے ہوں گے تو ان کی آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہوں  گی ،دل بے قابو ہونے لگتا ہوگا۔اے کاش!رب کریم ان عاشقانِ رسول کے طفیل ہم گناہگاروں کو بھی حاضریِ مدینہ کی سعادت عطا فرمادے ،اے کاش!آقا کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہمیں بھی اپنے قدموں میں بلالیں،اے کاش!ہمیں بھی سبز سبز گنبد کے پرنور جلوے دیکھنا نصیب ہوجائیں،اے کاش!ہمیں بھی سنہری جالیوں کے سامنے کھڑے ہوکر درود و سلام پڑھنے کی سعادت نصیب ہوجائے۔اے کاش!ہمیں بھی ایمان  وعافیت کے ساتھ میٹھے مدینے میں موت  اور جنت البقیع میں دوگز زمین نصیب ہوجائے۔یاد رکھئے!مدینے شریف میں مرنا اور جنت البقیع میں دفن ہونا  بہت بڑی سعادت مندی کی بات ہے،جیسا کہ

مدینے میں مرنے کی فضیلت

نبیِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےارشادفرمایا:مَنِ اسْتَطَاعَ اَنْ  يَّمُوتَ بِالْمَدِينَةِ فَلْيَمُتْ بِهَا  تم میں سےجس سےہوسکےکہ وہ مدینےمیں مرےتومدینےہی میں مرے،فَاِنِّي اَشْفَعُ لِمَنْ يَمُوْتُ بِهَاکیونکہ میں مدینےمیں مرنےوالےکی شفاعت کروں گا۔(ترمذی ،کتاب المناقب،باب فی فضل المدینۃ،۵/۴۸۳،