Book Name:Aala Hazrat Ki Ibadat o Riazat

وَقْت مسجِد میں حاضِر ہوتے اور ہمیشہ نماز باجماعت اَدا فرمایا کرتے۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  محفلِ مِیْلاد شریف میں ذِ کرِ وِلادت شریف کے وَقْت صَلٰوۃ وسَلام پڑھنے کے لیے کھڑے ہوتے باقی شُروع سے آخِر تک اَدَباً دوزانو بیٹھے رہتے۔ یوں ہی وَعْظ فرماتے،چار پانچ گھنٹے کامل دو زانو ہی مِنبرشریف پر رہتے۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت ج١ ص٩٨)

اےکاش!ہمیں بھی تِلاوت قرآنِ پاک  کرتے یا سُنتے وَقْت نیز اجتِماعِ ذِکر ونعت، سُنَّتوں بھرے اجتماعات ،مَدَنی مُذاکروں ،درس و مَدَنی حلقوں وغیرہ میں اَدَباً دو زانو بیٹھنے کی سعادت مِل جائے۔اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جہاں سیرت وکردار میں باکمال تھے،وہیں صُورت میں بھی بےمثال تھے۔آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کاقد(مُبارَک)اَوْسط(درمیانہ)،پیشانی(مُبارَک)چَوڑی، آنکھیں بڑی،(بینی شریف یعنی)ناک لمبی (اور) کھڑی،چہر ہ لمبا،رنگ (مُبارَک) گَنْدُمی (اور)ملیح،شَگُفتہ (اس طرح کہ)جَلال وجَمال کی کھلی ہوئی تفسیر، ہاتھوں کی انگلیاں لمبی،بھنویں گھنی،گردَن اونچی،(سَرِ اَنور کے)بال لمبے جو کان کی لَو تک رہتے تھے۔ (فیضانِ اعلیٰ حضرت،ص۸۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حِفْظِ قرآن کیوں اور کیسے:

خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولاناسیِّد ایُّوب علی رَضَوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا بیان ہے کہ ایک روز اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اِرْشاد فرمایا کہ بعض ناواقِف حَضرات میرے نام کے آگے حافِظ لکھ دِیا کرتے ہیں، حالانکہ میں اِس لَقَب کا اَہل نہیں ہوں۔ سیِّد ایّوب علی صاحبِرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اِسی روز سے (قرآنِ پاک کا)دَور شُروع کر دیا، جس کا وَقْت غالِباً عشا کا وُضو فرمانے کے بعد سے جَماعت قائم ہونے تک مخصوص تھا۔ روزانہ ایک پارہ یاد فرما لِیا کرتے