Book Name:Aala Hazrat Ki Ibadat o Riazat

وَقْت مسجد میں گزارنے کی بھی کیا خوب فضیلت ہے ،چُنانچہ

حضرت سَیِّدُنا ابُو سَعِیْد خُدْرِی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایت ہے کہ نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا :جب تُم کسی شخص کو دیکھو کہ وہ مسجد میں کثرت سے آمد و رَفْت رکھنے والاہے تو اُس کے اِیمان کی گواہی دو کیونکہاللہ کریم(پارہ 10،سُورۂ توبہ آیت نمبر 18میں اِرْشاد)فرماتاہے :

اِنَّمَا یَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ اَقَامَ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَى الزَّكٰوةَ وَ لَمْ یَخْشَ اِلَّا اللّٰهَ فَعَسٰۤى اُولٰٓىٕكَ اَنْ یَّكُوْنُوْا مِنَ الْمُهْتَدِیْنَ(۱۸) (پ ۱۰ ،التوبہ :۱۸)

 تَرْجَمَۂ کنز العرفان:اللہ کی مسجدوں کو وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور نما ز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں۔(ترمذی ، کتاب الایمان ، با ب ماجا ء فی حرمۃ الصلوۃ ،۴/۲۸۰، حدیث:۲۶۲۶)

اللہ پاک ہمیں بھی مسجدیں آباد کرنے،نمازقائم کرنے اورزکوٰۃ دینے کی توفیق نصیب فرمائے۔ نیکیوں پر اِستقامت پانے کے لیے اچھی صحبت بہت ضروری ہے ورنہ بسااوقات اِنسان نیکیوں کے فضائل پڑھ یا سُن کراپنا ذہن تو بنا لیتا ہے کہ اب مجھے اللہ پاک کی نافرمانی نہیں کرنی،بس اب نیکیوں سے ہی دِل لگانا ہےمگر بُری صحبت آڑے آجاتی ہے،جو نیکیوں پر اِستقامت ملنے میں رُکاوٹ بنتی ہے۔ بسا اوقات نہ کرنے والے کام اِنسان کا وقت بربادکرنے کے ساتھ ساتھ بہت ساری نیکیوں سے بھی محروم کر دیتے ہیں:

میں پتنگ بازی کا شوقین تھا!

بابُ المدینہ(کراچی) کے ایک اسلامی بھائی پتنگ بازی کے شوقین تھے،ویڈیو گیمز اور گولیاں کھیلنا وغیرہ اُن کے مَشاغِل میں شامل تھا۔ ہر ایک کے مُعامَلے میں ٹانگ اَڑانا،لوگوں سے لَڑائی مول لینا،بات بات پرماردھاڑ پر اُتر آنا جیسی بُرائیوں میں گِرِفْتار تھے۔ رَمَضانُ المُبَارَک کے آخری عَشَرے میں اپنے عَلاقے کی مسجد میں مُعْتَکِف ہو گئے۔جہاں اُنہیں بہت اچّھے اچّھے خواب نظر آئے اور خُوب سُکون مِلا ۔اِس