Book Name:Aala Hazrat Ki Ibadat o Riazat

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! دیکھا آپ نے کہ علمِ دین سکھانے کے کس قَدَر ذَوق اَفْزا فضائِل ہیں۔ان فضائِل کو پیشِ نَظَر  رکھتے ہوئے اگر اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی سیرتِ طیّبہ پر نَظَر ڈالی جائے تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے حصّے میں ثوابِ عظیم کا  کتنا ذخیرہ ہوگا۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکی ساری زِنْدَگی علمِ دین کے بارے میں لکھنے لکھانے،علمِ دین پھیلانےاور لوگوں کی اِصْلاح کی کوشش کا سامان پہنچانے میں بَسَر ہوئی ۔آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہعلمِ دین کے کثیر کاموں میں مَصْروفِیّت کے ساتھ ساتھ اِسْتِفْتَاء(فتاوی)کے جوابات دینےکا کام بھی کرتے اور یہ کام دس (10) ماہر مُفْتِیوں کے کام سے بھی زِیادہ  ہوتا۔کیونکہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس دنیا کے مُخْتَلِف شہروں اور ملکوں جیسے ہند، بنگلہ دیش، موجودہ پاکستان،چین،افغانستان، امریکہ، افریقہ حتّٰی کہ حَرَمَیْن شَرِیْفَین مُحْتَرَمَیْن سے بھی اِسْتِفْتا  آتے  اور بسا اَوْقات تو ایک ایک وقت میں پانچ پانچ سو (500) اِسْتِفْتَاء جَمْع ہوجاتے ۔   ( فتاویٰ رضویہ : ۹/۴۴۹ملخصاً )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!دیکھا آ پ نے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فتویٰ نویسی میں کس قَدَر مشغول رہتے اور اس مصروفِیَّت کی وجہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا فنِ اِفْتاء میں کامِل مہارت  رکھنا تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ عَوام تو عوام بڑے بڑے عُلمائے کِرام اور مُفْتِیانِ عُظَّام بھی تحقیقی جوابات اور پیچیدہ مسائل کے حل کےلیے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی طرف رُجوع کرتے۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے مختلف عُنوانات پر کم و بیش ایک ہزار کتابیں لِکھی ہیں۔ یُوں تو آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے 1286؁ھ سے1340 ؁ھ تک لاکھوں فتو ے دیئے ہوں گے، لیکن افسوس!  سب نَقْل نہ کیے جاسکے، جونَقْل کرلیے گئے تھے اُن کا مجموعہ ”فتاویٰ رَضَویّہ“کے نام سے مشہور ہے۔فتاوٰی رَضَویّہ کی 30 جلدیں ہیں،جن کے کل صَفْحات: 21656،کل سُوالات وجوابات : 6847اور کل رسائل :206ہیں۔ (فتاوٰی