Book Name:Aala Hazrat Ki Ibadat o Riazat

کے  بعد اُنہوں نے مزید 2 سال اِعْتِـکا ف کی سَعَادَت حاصِل کی۔ایک بار اُن کی مسجِد کے مُؤَذِّن صاحِب عالَمی مَدَنی مرکز فَیْضانِ مدینہ(باب المدینہ کراچی)میں ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اِجْتِماع میں لے آئے۔مُبَلِّغ کے چہرے کی کَشِشْ اورنُورانیّت نے اُن کا دل موہ لیا اور وہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوگئے۔اَلْحَمْدُلِلّٰہعَزَّ  وَجَلَّ اُنہوں نے ایک مُٹّھی داڑھی بھی سجا لی ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                          صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

کبھی بھی روزہ نہ چھوڑا:

ٍ            میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ہمہ وَقْت دینی کاموں میں مشغول رہنے کے باوُجُود انتِہائی کم غِذا اِسْتِعْمال فرمایاکرتے۔آپ کی عام غِذا چکّی کے پسے ہوئے آٹے کی روٹی اور بکری کا قَوْرمہ تھا ۔آخِرِ عُمر میں یہ غِذا مزید کم ہو کر فقط ایک پیالی بکری  کے گوشت کا شوربا بِغیر مرچ کا اور ایک ڈیڑھ بسکٹ سُوجی کا تَناوُل فرماتے تھے ۔ کھانے پینے کے مُعاملے میں آپ نہایت سادہ تھے۔ (فیضانِ اعلیٰ حضرت،ص۱۱۳)اور ماہِ رَمَضَانُ الْمُبارَک میں تو یہ غِذا اور بھی کم ہو جاتی تھی ۔ خلیفۂ اعلیٰ حضرت،حضرتِ مَوْلانا محمدحُسین مِیرَ ٹھی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا بَیان  ہے کہ میں نے رَمَضانُ المبارَک کی 20 تاریخ سے اِعتِکاف کِیا ۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مسجِد میں تشریف لائے تو فرمایا:”جی تو چاہتا ہے کہ میں بھی اعتِکاف کروں،مگر(دینی مشاغِل کے باعِث)فُرصت نہیں ملتی۔“ آخِر 26 رَمَضانُ المُبارَک کو فرمایا:” آج سے میں بھی مُعْتَکِف ہی ہوجاؤں۔“حضرت مَوْلانا محمدحُسین مِیرَٹھی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:”شام کو (کَھجور وغیرہ سے روزہ تو اِفطار فر ما لیتے مگر)اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کوکھانا کھاتے میں نے کسی دن نہیں دیکھا ۔ سَحَرکو (سَحْری کے وَقْت)صِرف ایک چھوٹے سے پیالے میں فیرینی اور ایک پیالی میں چٹنی آیا کرتی تھی، وہ نوش فرمایا کرتے ۔“ ایک دن میں نے دریافْتْ کیا:”حضُور ! فیرینی اور چٹنی کا کیا جوڑ