Book Name:Aala Hazrat Ki Ibadat o Riazat

دلوں میں عشقِ مصطفےٰ کے چَراغ رَوْشن کرنا، حمایتِ دین میں قلم چلانا،  خَوْفِ خدا اور عشقِ مصطفےٰ میں آنسوبہانا وغیرہ بھی عِبادت کے مفہوم میں شامِل ہیں اور ان پر اللہ پاک کے فَضْل و کَرَم سے اَجْروثَواب بھی  ملے گا۔

اس  طرح دیکھا جائے تو اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے شَب و روز عِبادت میں ہی بسر ہوتے نَظَر آتے ہیں۔ کیونکہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا ہر ہر لمحہ علمِ دین پھیلانے،لوگوں میں اَدبِ مُصطفےٰ کے دِیے جَلانے ، دوسروں کی خَیْر خَواہی یعنی بھلاچاہنے اور ہر حوالے سے مُتَعَلِّقِیْن و مُحِبِّیْن کی تَرْبِیَت فرمانے میں گُزرا کرتا تھا۔

اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہاکثر فِراقِ مصطفٰے میں غمگین رہتے اورسَردآہیں بھرا کرتے۔ گستاخانِ رسول کی گُستاخانہ عبارات کو دیکھتے تو آنکھوں سے آنسوؤں کی جَھڑی لگ جاتی اور پیارے مصطَفٰےصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی حِمایت میں ان کا رَدّ کرتے۔حدائقِ بخشش شریف میں فرماتے ہیں:

کروں تیرے نام پہ جاں فِدا، نہ بس ایک جاں دوجہاں فِدا
دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا، کروں کیا کروڑوں جہاں نہیں

(حدائقِ بخشش،ص۱۰۹)

آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہغُرَبا کو کبھی خالی ہاتھ نہیں لوٹاتے تھے، ہمیشہ غریبوں کی اِمداد کرتے رہتے۔ بلکہ آخِری وَقْت بھی عزیز واَقارِب کو وَصیَّت کی کہ غُرَبا ءکا خاص خیال رکھنا۔ ان کو خاطِر داری سے اچھّے اچھّے اور لذیذ کھانے اپنے گھر سے کھِلایا کرنا اور کسی غریب کومُطلَق(بالکل بھی ) نہ جِھڑکنا۔

اَکْثر اَوْقات آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ تصنیف و تالیف میں مَشْغول رہتے۔پانچوں نمازوں کے