Book Name:Khaton e Janat ki Shan o Azmat

کہنےلگا:اےسلمان!یہ وہی مقدَّس لوگ ہیں جن کی خبراللہ پاک نےاپنےنبی موسیٰعَلَیْہِ السَّلَام کو توریت میں دی ہے،میں صِدْقِ دل سےحضرتِ سیِّدَتُنافاطمہ کےباپ مُحمَدٌرَّسُوْلُ اللہ پر ایمان لاتا ہوں۔

       یہ کہہ کر اس نےکلمہ پڑھا اورمسلمان ہوگیااس کےبعد اس نے حضرتِ سیِّدُناسلمانرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کوجَودیئے اور نہایت ادَب واِحتِرام سے رِدائے مبارَکہ واپس کردی۔ خاتونِ جنّت نے شمعون کودُعائےخیردی اور جَوپیس کرکھانا تیارکرکےحضرتِ سیِّدُناسلمان فارسیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکودےدیا۔ آپ نےعرض کی:اس میں سےکچھ گھرکےلئےرکھ لیجئے۔فرمایا:بس راہِ خدا میں دینےکی نیت سے منگوایا اورپکایا ہے اب اس میں سےلینادُرُست نہیں۔حضر تِ سیِّدُناسلمان  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کھانا لے کر بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوگئےاورتمام قصّہ بھی عرض کر دیا۔آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےوہ روٹی نومسلم کو عطا فرمائی اوراپنی نورِنظَرحضرتِ سیِّدَتُنافاطمہ کے پاس تشریف  لائےتو دیکھاکہ بھوک سےان کاچہرہ زرد ہور ہا ہےاورکمزوری (Weakness) کےآثارنُمایاں ہیں۔آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےاپنی بیٹی فاطمہ کوبٹھاکرتسلی دی اور دُعافرمائی : اے اللہ  !فاطمہ تیری بندی ہے تو اس سے راضی رہنا۔( سفینۂ  نُوح،حصّہ دُوُم، ص۳۳ملخصاً)

بھوکے رہ کے خود اَوروں کو کھلا دیتے تھے       کیسے صابِر تھے محمّد کے گھرانے والے!

       میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!  دیکھاآپ نے!خاتونِ جنّت حضرتِ سیِّدَتُنافاطمہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کا ایثار و سخاوت کہ خود فاقہ سے ہیں، گھر میں کھانے کو کچھ نہیں مگر سخاوت وایثار کا ایسا زبردست جذبہ کہ غریب نومسلم کی حاجت روائی کی خاطر قرض لینےکیلئےاپنی مبارک چادرگروی رکھوارہی ہیں اورجب حضرتِ سیِّدُنا سلمان فارسیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنےکھانےمیں سے کچھ گھرکے لئے رکھنےکی عرض کی تو فرمانے لگیں:میں نے یہ کھانا راہِ خدا میں خیرات کرنے کی نیّت سےپکایا ہے۔