Book Name:Lalach Ka Anjaam

سے ہمدردی کا جذبہ نکال دیتی ہے،لالچ دُنیا  وآخرت میں ذِلّت و رُسوائی کا سبب بنتی ہے، لالچ اِنسان کو بے سُکونی میں مُبْتَلا  کردیتی ہے،لالچ اِنسان کو اَکیلا کردیتی ہے،لالچ اِنسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی اور لالچ کا اَنجام اِنتہائی بَھیانک ہوتا ہے۔اَلْغَرَض لالچ کی تباہ کاریاں اِس قَدر زِیادہ ہیں کہ اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ۔

لہٰذا عقلمندی اِسی میں ہے کہ ہم لالچ اور دوسروں کے مال پر نَظَر رکھنے سے  بچتے ہوئے  قَناعت اور سادَگی کو اپنائیں، یُوں ہماری زندگی(Life) بھی پرسُکون گزرے گی اور دنیا  وآخرت میں بھی ہمیں اِس کی خوب خوب بَرَکتیں نصیب ہوں گی۔بَیان  کردہ حکایت سے یہ مَدَنی پھول بھی مِلا کہ کسی کے خِلاف سازِش کرنے کا اَنجام بہت بُرا ہوتا ہےکیونکہ جو کسی کے لئےگڑھا کھودتا ہے،بالآخرایک دن وہ  خود ہی اُس  گڑھےمیں  گرجاتا ہے،چنانچہ

جو کسی کیلئے گڑھا کھودے تو خود ہی ا ُس میں  گرتا ہے!

 حضرت سَیِّدُنَا عَبْدُ اللہ بِن عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ ایک مَرْتَبَہ حضرت کَعْبرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اُن سے کہا:”تَورات شریف میں ہے کہ جو شخص اپنے بھائی کے لئے گڑھا کھودتا ہے وہ خود اُس میں گِر جاتا ہے۔حضرت سَیِّدُنَا عَبْدُاللہ بِن عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا:”اِسی طرح کا مَضمون تو قرآنِ کریم میں بھی مَوجود ہے۔حضرت کَعْب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے پوچھا:کہاں ہے؟آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اِرْشاد فرمایا: یہ آیت پڑھ لو:

وَ لَا یَحِیْقُ الْمَكْرُ السَّیِّئُ اِلَّا بِاَهْلِهٖؕ-(پ۲۲،فاطر:۴۳)

 تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اور بُرا داؤں(فریب)اپنے چلنے والے ہی پر پڑتا ہے۔

( تفسیر قرطبی،فاطر، تحت الآیۃ: ۴۳، ۷/۲۶۱ملخصاً)