Book Name:Lalach Ka Anjaam

ایک دن  بیوی نے اپنے شوہر سے کہہ ڈالا کہ میں تم سے اُس وَقْت تک خوش نہیں ہوسکتی جب تک کہ تم اپنی ماں کو مجھ سے دور نہ کردو!،چونکہ اُس کاشوہر بیوی کی مَحَبَّت میں اَندھا ہوچکاتھا  لہٰذا اُس نالائق نے بیوی کے کہنے پر اپنی ماں کو اُٹھایا اور دور کسی جنگل میں چھوڑ آیا تاکہ درندے اُسے کھاجائیں اور خود واپس آگیا۔ جب شام ہوئی تو اُس کی بُوڑھی ماں کو دَرِندوں نے گھیر لیا،اِتنے میں ایک فِرِشتہ تشریف لایا اور اُس بُڑھیا سے سُوال کیا:یہ کیسی آوازیں ہیں جنہیں میں تیرے آس پاس سُن رہا ہوں؟بُڑھیا نے کہا:بہت اچّھی،یہ تو گائے، اُونٹ اوربکری کی آوازیں ہیں۔فِرِشتے نے دُعا دی:اچّھا ہی ہو۔اِتنا  کہہ کر وہ چلا گیا۔جب صُبْح ہوئی تو پُوری وادی اُونٹوں،گائیں اور بکریوں سے بَھری ہوئی تھی۔دُوسری طرف اُس کے بیٹے کو خیال آیا کہ(آج) ماں کے پاس جاکر دیکھتا ہوں کہ اُس کے ساتھ کیا ہوا؟چنانچہ جب وہ اُس جنگل میں پہنچا تو اُونٹ ،بکریوں اور گائیں  سے بھری وادی دیکھ کر حَیرت زدہ ہوگیا۔اُس نے اپنی ماں سے پوچھا!اے میری ماں!یہ کیا ماجرا ہے؟ماں نے کہا!اے میرے بیٹے!یہ سب اللہ کی طرف سے رِزْق اور اُس کی عطا ہے جبکہ تُو نے میری نافرمانی کرکے میرے مُعامَلے میں اپنی بیوی  کو راضی کیا تھا۔یہ سُن کر نالائق بیٹے نے اپنی نابینا ماں کو اُٹھایا اور اللہ  پاک کی طرف سے اُسے عطا کردہ نعمتوں یعنی اُونٹوں،گائیں اور بکریوں کو ہانکتا ہوا خوشی خوشی گھر لے آیا۔یہ منظر دیکھ کر لالچی بیوی کے مُنہ میں پانی آگیا،اُس نے کہا: میں تم سے اُس وَقْت تک خوش نہیں ہوسکتی جب تک کہ تم میری ماں کو بھی اُسی جگہ نہ چھوڑ آؤ جہاں اپنی ماں کو چھوڑ آئے تھے تاکہ اُسے بھی وہی نعمتیں مِل جائیں جو تمہاری ماں کو مِلی ہیں۔چنانچہ شوہر، بیوی کی بُوڑھی ماں کو بھی وَہیں چھوڑ آیا جہاں اپنی ماں کو چھوڑا تھا اور پھر واپس پلٹ آیا۔جب شام ہوئی تو  دَرِندوں نے اُسے گھیر لیا اور اُس کے پاس وہی فِرِشْتہ تشریف لایا جسے اللہ پاک نے اِس سے پہلے ایک بُوڑھی عورت یعنی شوہر کی ماں کی طرف بھیجا تھا۔ فِرِشْتے نے پوچھا:اے بُڑھیا!یہ آوازیں کیسی ہیں جنہیں میں تیرے آس پاس سُن رہا ہوں؟بولی:بہت بُری،اللہ