Book Name:Lalach Ka Anjaam

لکھتے ہیں:لالچ اور حِرْص کا جذبہ خوراک،لباس،مکان،سامان،دَولت،عِزَّت،شُہرت اَلْغَرَض ہر نعمت میں ہُوا کرتا ہے۔([1])

مگر آج ہم جس حِرْص و لالچ کے بارے میں سُنیں  گی اِس سے مراد بُری لالچ ہے۔لالچی انسان نہایت قابِلِ رَحم ہوتا ہے،اِس لئے کہ ہوشیار لوگ طرح طرح سے لالچ دلاکر اِسے بیوقوف بناکر اپنے کام نکلواتے ہیں، مثلاًکبھی کوئی نوکری کا جَھانْسَہ دے کر اِس سے پیسے بٹورتا ہے،کبھی یہ مُختلِف اِداروں اور کمپنیوں کے پُر کشش پیکیجز کے جال میں پھنس جاتا ہے،کبھی اِنعام کا لالچ اِسے زندگی بھر کی جمع  پُونجی سے محروم کروا دیتا ہے،کبھی یہ مزید اچّھی نوکری کے چکر میں لگی بندھی نوکری(Job) سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے،کبھی راتوں رات اَمیر و کبیر بننے کا لالچ اِسے لے ڈُوبتا ہے،دَولت کا لالچ کبھی اِسے مُختلِف  مُقَدَّمات میں پَھنسوا دیتا ہے،کبھی یہ عُہدہ ومَنْصَب کے لالچ میں رِشوت خوری کے گناہ میں جاپڑتا ہے مگر جب آنکھ کُھلتی ہے تو اِسے اپنے کئےپر بہت پچھتاوا ہوتا ہے لیکن’’اب پچھتائے کیا ہُوَت جب چِڑیاں چُگ گئیں کھیت۔“ آئیے!ایسے ہی ایک بیوقوف اور لالچی شخص کا واقعہ سنتی ہیں جسے عزّت کی دال روٹی  نصیب تھی مگر اچّھا کھانے کی حرْص نے اُسے ایک مالدار دوست کے تلوے چاٹنے پر مجبور کردِیا، جس کی وجہ سے نہ صرف اُس کی عزّتِ نفس مَجْرُوح ہوکر رہ گئی بلکہ اُسے ذِلّت و رُسوائی کا سامنا بھی کرنا پڑا ،چنانچہ

دَولت کےلالچ میں دوستی کرنے کا اَنجام

دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتابحِرْصکے صَفْحہ نمبر218 پر ہے کہ ایک غریب آدَمی کے3 بیٹے تھے،جو کچھ اُسے دال روٹی  مُیَسَّر آتی خُود بھی کھاتا اور اُنہیں بھی کھلاتا۔ اُن


 

 



[1] جنتی زیور ،ص۱۱۱ملخصًا۔فیضان ریاض الصالحین،ص۲۷۸