Book Name:Lalach Ka Anjaam

میں سے ایک بیٹا باپ کی غُربت اور دال روٹی سے ناخُوش رہتا تھا چُنانچہ اُس نے ایک دولت مند نوجوان سے دوستی کرلی اور اچّھا کھانا ملنے کے لالچ میں اُس کے گھر آنے جانے لگا۔ایک دن اُن کے درمیان کسی بات پر اَن بَن ہوگئی۔دَولت مند نے اپنی اَمِیْری کے غُرُور میں اُسے خُوب مارا پیٹا اور اُس کے دانت توڑ ڈالے۔تب وہ غریب دل ہی دل میں تَوبہ کرتے ہوئے کہنے لگا کہ میرے باپ کی پیار سے دی ہوئی دال روٹی اِس مار دھاڑ اور ذِلّت کے تَر نِوَالے سے بہتر ہے،اگر میں اچّھے کھانے پینے کی حرْص نہ کرتا تو آج اِتنی مار نہ کھاتا اور میرے دانت نہیں ٹُوٹتے۔(حرص،ص۲۱۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! بیان کردہ حِکایت میں بالخُصُوص اُن لوگوں کے  لئے عبرت کے مدنی پھول ہیں کہ جو مال و دَولت یا جاہ و مَنصَب وغیرہ کی ہَوَس میں اپنی آخرت کو داؤ پر لگادیتے،دَر دَر کی ٹھوکریں کھاتے اور پھر بعد میں پچھتاتے ہیں۔یاد رکھئے!اللہ  پاک نے جس کا جتنا رِزْق مُقَدَّر فرمادِیا ہے اُسے وہ مِل کر رہے گا،لہٰذا عافِیَّت اِسی میں ہے کہ جتنا اللہ پاک نے ہمیں نوازا ہے ہم اُسی پر قناعت کرنا سیکھیں، اور زِیادہ کی لالچ کا خیال بھی اپنے دل و دماغ سے نکال دیں، کیونکہ اِنسانی فِطْرَت میں یہ بات شامِل ہے کہ اگر اُس کے پاس مال و دَولت کا ڈھیر سارا خزانہ بھی ہاتھ لگ جائے تَب بھی اُس کی حِرْص پُوری نہیں ہوسکتی اور مَزید  مال و دَولت کی تَمَنَّا اُس کے دل میں باقی رہے گی،چنانچہ

رَحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد فرمایا:بُوڑھے کا دل دو(2)چیزوں کی مَحَبَّت میں جوان ہی رہتا ہے:(1)زندگی اور(2)مال کی مَحَبَّت۔(مسلم،کتاب الزکاۃ،باب کراھۃ الحرص الخ،ص۴۰۳ ، حدیث:۱۰۴۶)ایک اور مقام پر اِرْشاد فرمایا:اگر اِبنِ آدم کے پاس سونے کی ایک وادِی ہو توچاہے گا کہ اُس کے پاس دو(2)وادیاں ہوں اور اُس کے مُنہ کو مٹّی کے سِوا کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور جو اللہ   پاک سے تَوبہ