Book Name:Lalach Ka Anjaam

پاک کی طرف سے مِل جائے اُس پر راضی ہو کر زندگی گزارتے ہوئے حِرْص اور لالچ کو چھوڑ دینے کو قَناعت کہتے ہيں۔(جنتی زیور،ص۱۳۶ملخصاً)٭روزمَرّہ اِسْتِعْمال ہونے والی چيزوں کے نہ ہونے پر بھی راضی رہنا قَناعت ہے۔(التعريفات للجرجانی،باب القاف،تحت اللفظ:القناعۃ، ص۱۲۶) ٭شیخ ابو علی دَقَّاق رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:تَوَکُّل کے تین(3)دَرَجے ہیں:(1)اللہ پاک کی ذات پر بَھروسہ کرنا،(2)اُس کے حکم کے سامنے سَرِ تسلیمِ خَم کرنا اور(3)اپنا ہر مُعامَلَہ اُسی کے سِپُرْد کردینا۔(رسالہ قشیریۃ،ص۲۰۳ ) ٭دُنیاوی چیزوں میں قَناعت اور صَبْر اچھا ہے مگر آخِرَت کی چیزوں میں حِرْص اور بے صَبْری اعلیٰ ہے، دِین کے کسی دَرَجے پر پہنچ کر قَناعت نہ کرلو آگے بڑھنے کی کوشِش کرو۔(مرآۃ المناجیح،۷/۱۱۲)٭لالچ بہت ہی بُری خَصْلَت اور نِہایَت خراب عادت ہے،اللہ پاک کی طرف سے بندے کو جو رِزْق و نعمت اور مال و دَولت یا عزّت ومَرتَبہ  مِلا ہے،اُس پر راضِی ہو کر قَناعت کرلینی چاہئے۔(جنتی زیور،۱۱۰ ملخصاً)٭جس کی لَلچائی نظریں لوگوں کے مال کو دیکھتی رہیں وہ ہمیشہ غمگین رہے گا۔(رسالہ قشیریۃ،۱۹۸)٭بَلْعَم بن باعُوراء جو بہت بڑا عالِم اور مُسْتَجَابُ الدَّعَوات تھا،حِرْص و لالچ نے اُسے دنیا و آخرت میں تباہ و برباد کردیا۔(ملفوظات اعلیٰ حضرت،ص۳۶۷ ماخوذاً)٭اللہ پاک فرماتا ہے :وہ شخص میرے نزدیک سب سے زیادہ مالدار ہے جو میری دی ہوئی چیز پر سب سے زیادہ قَناعت کرنے والا ہے۔(ابنِ عساکر ،موسیٰ بن عمران بن یصھر بن قاھث،۶۱/ ۱۳۹ملخصاً)

طرح طرح کی ہزاروں سُنّتیں سیکھنے کے لئے مکتبۃ المدینہ کی 2 کتب”بہارِ شریعت“حِصّہ16 (312صفحات)،120صفْحات پر مشتمل کتاب”سُنّتیں اور آداب“،رسالہ163 مَدَنی پھول“اور101 مَدَنی پھول“ھدِيَّةً طَلَب کیجئے اور بغور ان کا مطالَعَہ فرمائیے۔

                                                                                                                                                                                                 (اعلانات)