Book Name:Muaf Karny K Fazail

گئے ہوں تو جُمُعہ کا اِنتظار نہ کیجئے(درمختار ،۹/۶۶۸)صَدْرُ الشَّریعہ، بَدْرُ الطَّریقہ مَوْلاناامجد علی اعظمی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :منقول ہے:جو جُمُعہ کے روز ناخُن تَرَشوائے (کاٹے)اللہ کریم اُس کو دوسرے جُمُعہ تک بلاؤں سے محفوظ رکھے گا اور تین دن زائد یعنی دس دن تک۔ ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ جو جُمُعہ کے دن ناخُن تَرَشْوائے (کاٹے) تو رَحمت آئیگی اور گناہ جائیں گے۔(درمختار، ردالمحتار،۹ /۶۶۸، بہارِشريعت، حصّہ۱۶ ،/۲۲۵،۲۲۶)٭ہاتھوں کے ناخُن کاٹنے کے منقول طریقے کاخُلاصہ پیشِ خدمت ہے: پہلے سیدھے ہاتھ کی شَہادت کی اُنگلی سے شُرو ع کر کے ترتیب وار چھنگلیا (یعنی چھوٹی انگلی) سَمیت ناخن کاٹے جائیں مگر انگوٹھا چھوڑدیجئے ۔اب اُلٹے ہاتھ کی چھنگلیا (یعنی چھوٹی انگلی ) سے شُروع کرکے تر تیب وار انگوٹھے سَمیت ناخُن کاٹ لیجئے۔اب آخِرمیں سیدھے ہاتھ کے انگوٹھے کا ناخُن کاٹا جائے۔ (دُرِّمُختار،۹/ ۶۷۰۔ احیاء العلوم، ۱ / ۱۹۳)٭پاؤں کے ناخُن کاٹنے کی کوئی ترتیب منقول نہیں ، بہتر یہ ہے کہ سیدھے پاؤں کی چھنگلیا (یعنی چھوٹی انگلی)سے شُروع کر کے تر تیب وار انگو ٹھے سَمیت ناخُن کاٹ لیجئے پھر اُلٹے پاؤں کے انگو ٹھے سے شُروع کر کے چھنگلیا سَمیت ناخُن کاٹ لیجئے۔(دُرِّمُختار،۹/ ۶۷۰۔ احیاء العلوم، ۱ / ۱۹۳)٭جَنابت کی حالت (یعنی غُسل فَرْض ہونے کی صورت ) میں ناخُن کاٹنامکروہ ہے۔(فتاویٰ ہندیہ، ۵ /۳۵۸)٭ دانت سے ناخُن کاٹنا مکروہ ہے اور اس سے بَرْص یعنی کوڑھ کے مَرَض کا اندیشہ ہے۔(فتاویٰ ہندیۃ، ۵ /۳۵۸)٭ ناخُن کاٹنے کے بعد ان کو دَفن کر دیجئے اور اگر ان کو پھینک دیں تو بھی حَرَج نہیں ۔ (فتاویٰ ہندیہ، ۵ /۳۵۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

طرح طرح کی ہزاروں سُنّتیں سیکھنے کے لئے مکتبۃ المدینہ کی 2 کتب”بہارِ شریعت“حِصّہ 16 (312صفحات)،120صفْحات پر مشتمل کتاب”سُنّتیں اور آداب“،رسالہ163 مَدَنی پھول“ اور101 مَدَنی پھول“ھدِيَّةً طَلَب کیجئے اور بغور ان کا مطالَعَہ فرمائیے۔سنّتوں کی تربِیَت کا ایک بہترین ذریعہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافِلوں میں عاشقانِ رسول کے ساتھ سنّتوں بھرا سفر بھی ہے۔