Book Name:Faizan-e-Imam Azam

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  ہمیں شَرعی اُصُولوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے،  کاروبار میں جُھوٹ  بولنےاور دھوکہ دَہی کی آفت سے بچنے کی توفیق  عطافرمائے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

امامِ اعظم کا تَقْوی  وپرہیزگاری!

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! مُسلمانوں کو دھوکہ دینا بہت ہی بُری عادت  ہے ۔ لہٰذامحشر کی رُسْوائی سے بچنے کیلئے  اسلامی بہنوں کے جو حُقُوق ہم پر آتے ہیں، ان کی اَدائیگی  میں تاخیرنہ کی جائےاور ماضی میں جن کے  حُقُوْقتَلَف کیے، ان سے بھی فوراً مُعافی مانگ لیجئے اور آئندہ اس مُعاملے میں حَد دَرَجہ اِحْتیاط سے کام لیجئے ،اس معاملے میں بالخُصُوص اپنی زَبان کوقابو میں رکھنابہت ضروری ہے۔ کیونکہ  زبان ہی ایک ایسی چیز ہے جو زِیادہ گُناہ کرواتی ہے، یہ زبان کسی کوتَلْخ جُملے بُلوا کر، یا کسی کی غیبت میں مُبتلا کرواکر قیامت میں ہمیں  رُسْواکرواسکتی ہے ۔یہی وَجہ ہے کہ حَضْرتِ سَیِّدُنا امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ  الْاَکْرَم اپنی زَبان کی حِفَاظَت فرماتے تھےاوربہت ہی کم گُفتگو فرماتے۔ حَضْرت شریک عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ  الْمَجِیْدفرماتے ہیں : حَضْرتِ سَیِّدُنا امام ِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ  الْاَکْرَماَکْثر خاموش رہنے والے ،اِنْتہائی ذَہین اور بہت بڑے فقیہ ہونے کے باوُجُود لوگوں سے بَحْث و مُباحَثہ سے بچنے والے  تھے۔ (الخیرات الحسان، ص۵۶) حضرت ابن ِ مبارک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں: میں نے  ایک مرتبہ حَضْرتِ سیِّدُناسُفْیان ثوری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی کی بارگاہ میں عرض کی:امامِ اعظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ غیبت سے اتنے دُور رہتے ہیں کہ میں نے کبھی ان کو دُشْمن کی غیبت کرتے ہوئے بھی نہیں سُنا۔تو آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ نے اِرْشاد فرمایا: ''اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم! آپ اس مُعامَلے میں بہت سمجھ دار ہیں کہ کسی ایسی چیز کو اپنی نیکیوں پر مُسلَّط کریں جوانہیں (دوسرے کے نامۂ اعمال میں) مُنتقل کردے۔

(اخبار ابی حنیفۃ واصحابہ،ص:۴۲)