Book Name:Faizan-e-Imam Azam

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! امامِ اَعْظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نےدَرْس وتدریس اور عبادتِ  رَبِّ ذُوالجلال کے ساتھ ساتھ حُصُولِ رزقِ حلَال کے لئے تجارت کا پیشہ بھی اختیار فرمایا ۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ تجارت میں بھی لوگوں سے بھلائی،خیر خواہی اورشَرعی اُصُولوں کی نہ صرف خُود  پاسداری فرماتے،بلکہ اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو بھی اس کی تاکید فرماتے۔چنانچہ

 حضرت سیِّدُناحَفْص بن عبدُالرحمٰن عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن  حضرت سیِّدُنا امامِ اَعْظم ابُو حنیفہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے ساتھ تجارت کرتے تھے اور انہیں  مالِ تجارت بھیجاکرتے ۔ایک بار ان کے پاس  کچھ سامان  بھیجتے ہوئے فرمایا:اے حَفْص! فُلاں کپڑے میں کچھ عیب ہے۔ جب تم اُسے فروخت کروتو عَیْب بیان کر دینا۔حضرت سیِّدُناحَفْصرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے مالِ تِجارت فروخت کردیا اور بیچتے ہوئے عَیْب بتانا بُھول گئے اوریہ بھی یاد نہ رہاکہ کس کو بیچاہے ۔ جب امامِ اعظم  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کو عِلْم ہوا تو آپ نے تمام کپڑوں کی قیمت صَدَقہ کر دی ۔(تاریخ بغداد،باب مناقب ابی حنیفة ، ۱۳/۳۵۶)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے امامِ اَعْظم ابُوحنیفہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے شریکِ تِجارت نے بُھولے سے عَیْب دار چیز بیچ دی، تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس  کی قیمت  اپنے اِستعمال میں نہیں لائے بلکہ صَدَقہ فرمادی۔مگراَفْسوس!صَدْ اَفْسوس!ہمارے مُعاشَرے میں بُھولے  سے نہیں بلکہ جان بُوجھ کر ، جُھوٹی قسمیں کھا کر ،عَیْب چُھپاکر چیزیں فروخت کی جاتی ہیں ۔ ہماری اَخْلاقی حالت تو اس قدر  گِر چکی ہے کہ اگر ہمارا بچہ جُھوٹ بول کر یادھوکہ دے کر کسی کو لُوٹنے میں کامیاب ہوجائے، توہم اُسے ایک شاندار کارنامہ سمجھتی ہیں، اور دادِ تحسین دیتے ہوئے اس قسم کے جُملے کہتی ہیں کہ بیٹا اب تم بھی سیکھ گئے ہو،تمہیں کاروبار کرنا آگیا ہے ،تم سمجھدار ہوگئے ہو وغیرہ وغیرہ۔ حالانکہ ایسے موقعے پر تو ہمیں اپنے بچے کی مدنی تربیت کرنی چاہئے کہ بیٹا جُھوٹ بول کر اور دھوکہ دے کر کاروبار نہیں کرنا چاہئے، وَرنہ اس کے وَبال سے ہمارے کاروبار ومال میں زَوال آجائے گا اور ہم آخرت میں بھی  ذلیل ورسوا ہوکرکہیں عذابِ الہٰی کی