Book Name:Faizan-e-Imam Azam

حَضْرتِ ضُمَیْرہ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ اس بات میں لوگوں کا کوئی اِخْتلاف نہیں کہ سَیِّدُنا امام اعظم رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ سچ بولنے والے  تھے، کبھی کسی کا تَذکرہ بُرائی سے نہ کرتے۔ایک بار آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے کہا گیا کہ لوگ توآپ کے بارے میں بَد کلامی کرتے ہیں، لیکن آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ کسی کوکچھ نہیں کہتے؟توآپرَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہنےاِرْشادفرمایا:(لوگوں کی یاوَہ گوئی پر میرا صَبْر کرنا )یہ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کا فَضْل ہے،وہ جسے چاہتا ہےعَطا فرماتا ہے۔

حَضْرتِ بُکَیْر بن مَعْرُوْف عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ  الْغَفُوْر فرماتے ہیں کہ میں نے اُمَّتِ نبوی عَلٰی صَاحِبِھَاالصَّلٰوۃُ  وَ السَّلَام  میں حَضْرتِ امامِ اَعْظم ابُو حنیفہ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ سے زیادہ حُسْنِ اَخْلاق والا کسی کو نہیں دیکھا ۔ (الخیرات الحسان،ص۵۶)

کثرتِ کلام کی تباہ کاریاں!

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

بصیرتِ امامِ اعظم !

شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنَّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مایہ ناز تصنیف’’نیکی کی دعوت‘‘صفحہ نمبر 396 پر ہے :حضرتِ علّامہ عبدُالوہّاب شَعرانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں:ایک مرتبہ سیِّدُناامامِ اعظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ جامِع مسجِدکُوفہ کے وُضو خانے میں تشریف لے گئے توایک نوجوان کو وُضوبناتے ہوئے دیکھا،اُس سے وُضو(میں اِسْتعمال شُدہ پانی)کے قطرے ٹپک رہے تھے۔آپرَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ نے اِرْشاد فرمایا:اے بیٹے! ماں باپ کی نافرمانی سے تَوْبہ کرلے۔اُس نے فورًا عرض کی:’’میں نے تَوْبہ کی۔‘‘ایک اورشَخْص  کے وُضو(میں اِستِعمال ہونے والے پانی)کے قطرے ٹپکتے دیکھے،آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ نے اُس شَخْص  سے اِرْشاد فرمایا:’’اے میرے بھائی!تُوبدکاری سے تَوْبہ کرلے۔‘‘ اُس نے عرض کی:’’میں نے تَوْبہ کی۔‘‘ایک اور شَخْص  کے وُضوکے قَطرات ٹپکتے دیکھے تواسے فرمایا:’’شَراب نَوشی اور گانے باجے سُننے سے تَوْبہ کر لے۔‘‘ اُس نے عرض کی:’’میں نے  تَوْبہ