Book Name:Faizan-e-Imam Azam

کی۔‘‘سیِّدُنا امامِ اعظم ابُو حنیفہ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ پرکَشف (یعنی ظاہر ہونے)کے باعِث چُونکہ لوگوں کے عُیُوب ظاہِر ہو جاتے تھے،لہٰذا آ پرَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ نے بارگاہِ خُداوَندی عَزَّ  وَجَلَّ میں اِس کشف کےخَتم ہوجانے کی دُعا مانگی:اللہ  عَزَّ  وَجَلَّنے دُعاقَبول فرمالی جس سے آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ کو وُضو کرنے والوں کے گُناہ جھڑتے نظر آنا بند ہوگئے۔

  (المِیزانُ الکبریٰ ج۱ ص۱۳۰،از نیکی کی دعوت ،ص۳۹۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! دیکھاآپ نے!کروڑوں حَنفیوں کے پیشواحَضْرتِ  سیِّدُنا امامِ اعظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ کی چشمِ وِلایت کہ لوگوں کی وُضو کے ذَرِیعے جَھڑنے والی مَعصِیَت یعنی نافرمانیاں دیکھ لیتی تھی!بے شک یہ آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ کی عظیم کَرامت تھی، تاہم آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ کو لوگوں کے عُیُوب پرمُطَّلع ہونا گوارا نہ ہوا، تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے اس وَصْف کے ختم ہوجانے کی دُعا کی، تو اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ  نے دُعا قبول فرمالی۔

یہاں وہ اسلامی بہنیں عبرت حاصِل کریں جو کہ امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ  الْاَکْرَم کی مَحبَّت کا دم تو بھرتی ہیں مگر زبردستی آڑے تِرچھے سُوالات(CROSS QUESTIONS) کرکے لوگوں کے عَیبوں کی ٹٹول میں بھی رہتی ہیں،یاد رکھئے!بِلامَصلَحتِ شَرعی اِرادۃً کسی مُسلمان کا عَیب مَعْلُوم کرنا گُناہ و حرام اورجہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔چُنانچہ پارہ 26سُوْرَۃُ الْحُجُراتآیت نمبر 12میں صاف وارِد ہے: وَ لَا تَجَسَّسُوْا تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور (پوشیدہ باتوں  کی) جستجو نہ کرو 

اوراگر اُ س عَیْب کو دوسرے پر اِس طرح ظاہِر کیا کہ اُس کو پتا ہو کہ یہ فُلاں کا عَیْب ہے تو یہ ایک اور گُناہ ہوا،اگر وہ عَیْب کسی عالمِ دِین کا تھا اوراُس کوظاہِر کیا تو گُناہ میں اوربھی بڑھو تری ہو گی۔ چُنانچِہ حُجَّۃُ