Book Name:Faizan-e-Imam Azam

اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اپنی کمائی سے مالِ تجارت جمع کرتے، پھر اس سے کپڑے خرید کر مَشائخ، مُحدِّثین اور حاجت مَنْدوں کوپیش کرتے اور(حاجت مَنْدوں سے)فرماتے : ''اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی حمدو ثَناکرو کہ اُسی نے تمہیں یہ عَطا فرمایا۔ اللہ   پاککی قسم!میں نے اپنے مال میں سے کچھ بھی نہیں دیا۔آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہکی خِدْمَت میں کوئی شَخْص  حاضر ہوتاتو اس کے مُتَعَلِّق دریافت کرتے،اگر وہ مُحتاج ہوتا تواُسے کچھ عَطا فرماتے۔چُنانچہ،ایک شَخْص آپرَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ کی بارگاہ میں حاضِرہوا،اس کے کپڑے بوسیدہ(پرانا) تھے، جب لوگ چلے گئے تو آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہنے اسے بیٹھنے کا حکم دیا ،جب وہ تَنْہا  رہ گیا تو اِرْشاد فرمایا:''اس مُصَلّے کو اُٹھاؤاور جو ا س کے نیچےہے لے لو۔''اس نے  مُصلّٰی اُٹھایا تو اس کے نیچے ایک ہزار دِرْہَم  تھے ، آپ نے فرمایا:یہ دِرْہم لے کر اپنی حالت اچھی کرلو۔تو اس نے عرض کی: ''حُضُور!میں تو خُوشحال ہوں،نعمتوں میں ہوں اور مجھے اس کی ضَرورت نہیں ہے ۔''تو آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ نے اِرْشاد فرمایا: ''کیا تمہیں یہ حدیث نہیں پہنچی کہ ''اللہ عَزَّ  وَجَلَّ پسندفرماتاہے کہ وہ اپنی نعمت کا اَثر بندے پر دیکھے۔'' (سنن الترمذی''،کتاب الأدب، ج۴،ص۳۷۴ا،حدیث:۲۸۲۸) تجھےاپنی حالت بدلنی چاہیے تاکہ تیرا دوست تیری حالت سے غمگین نہ ہو۔''(تاریخ بغداد، الرقم ۷۲۹۷،ج۱۳، ۳۵۸)

سُتھرے لوگ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کو پسند ہیں!

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! بیان کردَہ حکایت سے جہاں یہ مَعْلُوم  ہوا  کہ مُسلمان غُرَباء ومَساکین کی مدد کرنی چاہیے، وہیں یہ بھی  معلوم ہوا کہ  ہمیں صَفائی سُتھرائی کابھی اِہْتِمام رکھنا چاہیے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ دینِ اسلام نے جہاں اِنسان کو شِرک کی نَجاستوں سے پاک کر کے اِیمان کی دولت سے عزّت و رِفْعَت عَطا فرمائی،وہیں ظاہری طَہارت،صَفائی سُتھرائی اورپاکیزگی کی اَعْلیٰ تعلیمات کےذَریعے اِنسانِیَّت کاوَقار بُلند رکھنے کا بھی حکم دیاہے۔بَدن کی پاکیزگی ہویا لِباس کی سُتھرائی، ظاہری ہَیئت کی عُمدَگی ہویاطورطریقے کی