Book Name:Faizan-e-Imam Azam

امامِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ  الْاَکْرَم کی آمدسے پہلے ہی آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ کی زَبَردَسْتْ علمی قابِلیَّت  وصَلاحیَّت  کی خبردی۔اب جیساآپ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا ویسا ہی ظُہوربھی  ہوا۔ امامِ اَعْظم رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ اس دُنیا میں تشریف لاۓ  اور چہار سُو(چاروں جانب) آپ کی علمی شُہرت کے ڈَنکے بجنے لگے،ہر طرف علم کی روشنی پھیل گئی۔آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ کے نام ِنامی ،اسمِ گرامی”نُعمان “ کے لُغْوی معنی کو دیکھیں تو آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ واقعی اسمِ بامُسمیّٰ  یعنی اپنے نام کے مصداق ہیں۔چُنانچہ شیخ الاسلام شہاب الدّین امامِ احمد ابنِ حجر ہیتمی مکی شافعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ  الْقَوِی  فرماتے ہیں : عُلَماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ کا نام ”نُعْمان “ ہی ہے۔آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ کے نام میں بھی ایک لَطیف بات مَوْجُود ہے۔وہ یہ کہ نُعْمان کی اَصْل ایسا خُون ہے  جس سے اِنْسانی  جِسْم (کا ڈھانچہ) قائِم ہوتاہے۔ تو (اس طرح ) سَیِّدُنا امامِ اَعْظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ  الْاَکْرَم کو نُعمان کہنے کی وَجہ یہ ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ ہی فقہِ اسلامی کی بُنیاد ہیں۔

(الخیرات الحسان،ص۳۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

نام ونَسب کُنیت ولَقَب:

آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   کا نامِ نامی  نُعمان، والِدِ گرامی کا نام ثابِت اورکُنْیَت ابُو حنیفہ (اور لَقب امام ِاَعْظم ہے) ۔ آپ   80ھ؁ میں(کُوفہ)میں پیداہوئے اور70 سال کی عُمر پاکر(2 شَعْبانُ الْمُعظَّم )150ھ؁میں وَفات پائی۔( تاریخ ِ بغداد ،ج ۱۳، ص:۳۳۱ ،نُزھَۃُ الْقارِی ج ۱،ص:۲۱۹) اورآج بھی بغدادشریف کے قبرستان خیزران میں آپ کا مزارِ فائضُ الاَنْوار مَرجَعِ خَلائِق (یعنی لوگوں کی توجہ کا مرکز)ہے۔( تاریخِ بغداد ،۱۳،ص:۳۲۵)اَئمّۂ اَربَعَہ یعنی چاروں امام (امام ابُو حنیفہ، امام شافِعی،امام مالک اور امام احمد بن حنبل رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم ) بَرحق ہیں اوران چاروں کے خُوش عقیدہ مُقَلِّدین آپَس میں بھائی بھائی ہیں۔سیِّدُنا امامِ اعظم ابُو حنیفہ رَحْمَۃُ اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہ چاروں اماموں میں بُلند مرتبہ ہیں، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان چاروں میں صِرف آپ تابِعی ہیں۔’’تابِعی‘‘ اُس کو کہتے ہیں:'' جس