Book Name:Faizan-e-Imam Azam

الْاِسلامحَضْرتِ سیِّدُنا امام ابُوحامد محمدبن محمد بن محمدغَزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ  الْوَالِی کیمیائے سَعادت میں فرماتے ہیں:عالِم کی غلَطی بیان کر نا دو وَجہ سے حَرام ہے۔ایک تو اس لیے کہ یہ غیبت ہے۔دوسرے اِس لیے کہ لوگوں میں جُرأَت(جُر۔اَت)پیدا ہوگی اور وہ اِسے دَلیل بنا کر اُس کی پَیروی کریں گے(یعنی بے باکی کے ساتھ اُسی طرح کی غَلَطیاں کریں گے)اورشیطان بھی اس(غلطیوں میں پیروی کرنے والے)کی مدد کے لیے اُٹھ کھڑا ہو گااور(گُناہوں پر دِلیر بنانے کیلئے)اس سے کہے گا کہ تُو(بھی یُوں اور یُوں کر کہ)فُلاں عالِم سے بڑھ کر پرہیز گارتونہیں ہے۔(کیمیائے سعادت ج۱ص ۴۱۰)جتنے زِیادہ لوگوں کو اُس خَطا پرمُطَّلع کرے گا، گُناہوں میں اِضافہ ہوتا چلا جا ئے گا۔مُسلمان کو چاہئے کہ اَوَّل تو لوگوں کے عُیُوب جاننے سے بچے، اگر کوئی بتانے لگے تب بھی سُننے سے خُود کو بچائے۔بِالفرض کسی طرح کسی کا عَیْب نظر آ گیا یا معلوم ہوگیا ہو تواُس کو دَبا دے۔بِلا مَصلَحتِ شَرعی ہرگز کسی پر ظاہِر نہ کرے۔

عیب پوشی کے مُتَعَلِّق 2فرامِینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ

عَیب پوشی یعنی گناہ چھپانے کے حوالے سے 2فرامِینِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہ  تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنئے:

 (1)جو کسی مُسلمان کی تکلیف دُور کرے،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  قِیامت کی تکلیفوں میں سے اُس کی تکلیف دُور فرمائے گا اورجو کسی مسلمان کی عیب پوشی کرے،تو خُدائے ستّار قِیامت کے رو ز اس کی عیب پوشی فرمائے (مُسلِم حدیث ۶۵۸۰ ص۱۳۹۴)

(2)جو شخص اپنے بھائی کا عیب دیکھ کر اس کی پَردَہ پوشی کردے تو وہ جنَّت میں داخِل کردیا جائے گا۔   (مُسند عَبْد بن حُمَیْد ص ۲۷۹ حدیث۸۸۵،از نیکی کی دعوت ،ص ۳۹۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

صفائی ستھرائی اپنائیے!

حَضْرتِ سیِّدُناقَیْس بن ربیع عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ  الْقَوِیفرماتے ہیں کہ حَضْرتِ سیِّدُنا امامِ اعظم ابُوحنیفہ رَحْمَۃُ