Book Name:Hazrat-e-Isa Ki Mubarak Zindagi

(پ۱۶، مریم:۳۰-۳۳) اور جس دن مَروں گا اور جس دن زِندہ اُٹھایا جاؤں گا۔

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!یہ حضرت(سَیِّدُنا)عیسیٰعَلَیْہِ السَّلام کامُعْجِزَہ ہےکہ پیدا ہوتے ہی فَصِیْح زبان میں ایسی جامِع تَقْرِیر فرمائی۔اِس تَقْرِیْر(Speech)میں سب سے پہلےآپ(عَلَیْہِ السَّلَام ) نے اپنے آپ کو خُدا(عَزَّ  وَجَلَّ)کا بندہ کہا۔تاکہ کوئی اِنہیں خُدا یا خُدا(عَزَّ  وَجَلَّ)کا بیٹا نہ کہہ سکے کیونکہ لوگ آئندہ آپ(عَلَیْہِ السَّلَام ) پر تُہْمَت لگانے والے تھے اور یہ تُہْمَتاللہتعالیٰ پر لگتی تھی۔اِس لئے آپ(عَلَیْہِ السَّلَام)کے مَنْصَب ِ رِسالت کا یہی تقاضا تھا کہ اپنی والِدہ(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا)پَر لگائی جانے والی تُہْمَت کوخَتْم کرنے سے پہلےاُس تُہْمَت کو دَفع کریں جو اللہتعالیٰ پر لگائی جانے والی تھی،اَللہُ اَکْبَر!سچ ہے خُداوَنْد ِ قُدُّوْس(عَزَّ  وَجَلَّ) جس کو نَبُوَّت کے شَرَف سے نوازتا ہے یقیناً اُس کی وِلادَت نِہایَت ہی پاک اور طَیِّب و طاہِر ہوتی ہے اور بچپن ہی سے اُس کی نَبُوَّت کے اعلیٰ آثار ظاہر ہونے لگتے ہیں۔(عجائب القرآن،۱۷۰ ملخصاً)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!حضرت سَیِّدُنا عیسیٰ رُوْحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کے کلام سےہمیں  یہ مَدَنی پُھول بھی مِلا کہ نَماز و زکوٰۃ کی ادائیگی اور والِدہ سے حُسْنِ سُلُوک کرنا بہت ہی  قدیم  عبادات اور انبیائےکِرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کا پسندیدہ طریقہ رہاہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ!یہ ایسی پیاری عبادات ہیں کہ  شَرِیْعَتِ مُطَہَّرہ نےبھی ہمیں اِن چیزوں کاحُکم اِرْشادفرمایاہےمگرافسوس!اب مساجِد خالی اور بُرائی کےاڈےآبادنظر آتےہیں،زکوٰۃ نکالنے کےمُعَامَلے میں ٹال مَٹول سے کام لِیا جارہا ہے،زکوٰۃ کے مُسْتَحِقِّیْن دَر دَر کی ٹھوکَریں کھانے پرمَجبور ہیں،وہ ماں جس کے قَدَموں تَلےجَنَّت ہےاُسی ماں(Mother)کے ساتھ بَدْسُلوکی کامُظَاہَرہ کِیا جارہا ہے،مُسلمانوں کو آخر ہو کِیا گیا ہے؟ہماری مَساجِد پھر سے کب آباد ہوں گی؟ کس دن  نَمازیوں میں اِضافہ ہوگا؟،کب تک یُوں ہی زکوٰۃ کی ادائیگی میں سُسْتِیاں ہوتی رہیں گی؟آخر یہ سِلسِلہ کب تلک یُوں ہی چلتا رہے گا ۔؟

نماز و روزہ و حج و زکوٰۃ کی تَوْفِیْق      عطا ہو اُمّت ِ مَحبوب کو سَدا یاربّ

مُطِیْع اپنے ماں باپ کا کَر میں اُنکا      ہر اک حُکم لاؤں بَجا یااِلٰہی

(وسائل بخشش مرمم،۸۸،۱۰۱)