Book Name:Tawakkul Or Qanaat

مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: حُضُور سیِّدِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی وفاتِ ظاہِری تک حُضُور کے اہلِ بَیتِ اَطہار عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے کبھی جَو کی روٹی بھی دور وز برابر نہ کھائی ۔ یہ بھی حدیث میں ہے کہ پورا پورا مہینہ گزر جاتا تھا دَولت سَرائے اَقدس(یعنی مکانِ عالی شان)میں (چولھے میں)آگ نہ جلتی تھی ، چند کھجوروں اور پانی پر گُزر کی جاتی تھی ۔ حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مَروی ہے، آپ  ( رسولِ خدا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) فرماتے ہیں کہ(اے لوگو!)میں چاہتا تو تم سے اچّھا کھانا کھاتا اور تم سے بہتر لباس (Dress) پہنتا لیکن میں اپنا عیش و راحت اپنی آخِرت کے لئے باقی رکھنا چاہتا ہوں۔

 (خَزائِنُ العِرفان، ص:۹۲۸،ازفیضان سنّت،ص۶۴۶)

کھانا تو دیکھو جَو کی روٹی

 

بے چھنا آٹا روٹی بھی موٹی   

وہ بھی شکم بھر روز نہ کھانا

 

صلی اللہ علیہ و سلم

کون و مکاں کے آقا ہو کر

 

دونوں جہاں کے داتا ہو کر   

فاقے سے ہیں سرکارِ دو عالَم

 

صلی اللہ علیہ و سلم

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے دونوں جہاں کے خزانوں کا مالک ہو کربھی قناعت سے بھرپور زندگی بسر کی ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اپنے مدنی آقاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے نقشِ قدم پر چلیں، انہی  کی اتباع کریں اور قناعت کرنے والےبنیں۔ قناعت کے کئی دُنیوی و اُخروی فوائد ہیں، آئیے!ان میں سے کچھ سُنتے ہیں:

قناعت کے فوائد اوراتباعِ خواہشات  کے نقصانات:

1)    قناعت دل سے دنیا کی مَحَبَّت ختم کر دیتی ہے جبکہ خواہشات کی پیروی کرنے والادُنیا کی مَحَبَّت میں گرفتار ہوتا چلا جاتا ہے اور ایک وقت پر دنیا کو ہی سب کچھ سمجھ بیٹھتا ہے جو کے دین کے لیے زہرِ