Book Name:Tawakkul Or Qanaat

کرنے والا مزید کی خواہش کے بجائے صبر کے دامن میں پناہ لیتا ہے۔ قناعت انسان کی بُلند ہمتی، عالی سوچ، بُزرگی، تقویٰ اور صبر کی علامت بنتی ہے جبکہ خواہشات کی پیروی انسان کی نَفْس پرستی، حرص، بخل اور اِنْفاق فِیْ سَبِیْلِ اللہ سے دُوری کا سبب بنتی ہے۔ قناعت کی اَہمیَّت کے لیے اتنا  کافی ہے کہ اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ اپنے نیک اور مُقرَّب بندوں کو ہی یہ پاکیزہ خَصْلت(Habit)  اور عادت عطا فرماتا ہے۔ تمام انبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام،صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اوراولیائے عظام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام ہمیں اس اچھی خصلت کے پیکرنظر آتے ہیں۔

مُصْطفےٰ کی قناعت پہ لاکھوں سلام!

       ہمارے پیارے آقا، کائنات کے والی ، دو عالم کے داتا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ساری  زندگی صبروقناعت سے بھری ہوئی ہے۔ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی حیاتِ طیبہ میں کہیں بھی آرام ، عیش اور راحت کا سامان نظر نہیں آتا اور نہ کبھی آپ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان چیزوں کے حُصُول کی کوشش کی،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکو مالِ غنیمت پر مُشتمل بڑے بڑے خزانے ملتے مگر آپ وہ سب مسلمانوں میں تقسیم فرما دیتے،صحابیِ رسول، حضرت سَیِّدُنا ابُو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ نبیِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے گھر والوں نے تین دن تک کبھی بھی  پیٹ بھر کھانا نہیں کھایا یہاں تک کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اس دنیا سے تشریف لے گئے۔ (بخاری، کتاب الاطعمہ ، با ب وقول اللہ تَعَالٰی  :کلوا۔۔۔۔الخ،ج۳/۵۲۰،حدیث: ۵۳۷۴)دوجہاں کے سردار ہونے کے باوجود آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ چٹائی پر آرام فرماتے، سرِ انور رکھنے کیلئے کھجور کی چھال  بھرا ہوا چمڑے  کا تکیہ استعمال فرماتے۔(المواہب اللدنیہ مع شرح الزرقانی، تکمیل،ج۵،ص:۹۶، ملخصاً) کبھی لذیذ  اور پُرتکلف کھانوں کی خواہش ہی نہیں فرماتے یہاں تک کہ کبھی آپ  نے چپاتی نہیں کھائی، جَو کی موٹی موٹی روٹیاں اکثر غذا میں استعمال فرماتے۔ (سیرتِ مُصْطفےٰ،ص:۵۸۵، ۵۸۶ملخصاً)صدرُالْاَفاضِل حضرتِ عَلّامہ سیِّد محمّد نعیم الدّین