Book Name:Tawakkul Or Qanaat

باندھ کر توکل کروں یا اسے کھلا چھوڑ کر توکل کروں ؟ ارشاد فرمایا ’’تم اسے باندھو پھر توکل کرو۔ (ترمذی،  کتاب صفۃ یوم القیامۃ، ۴/۲۳۲، الحدیث: ۲۵۲۵)یعنی توکل اس چیز کانام ہے کہ کسی بھی کام کے کرنے میں اسباب سنتِ مُصْطفےٰ سمجھ کر اختیار کیے جائیں اس کے بعد نتیجہ اللہ  رب العزت عَزَّ وَجَلَّ پر چھوڑ دینا چاہیے۔ اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:توکُّل  ترکِ اَسْباب کا نام نہیں بلکہ اسباب پر اِعْتماد کا ترک توکُّل  ہے۔ (فتاویٰ رضویہ،۲۴/۳۷۹، ملخصاً) یعنی اسباب کو چھوڑ دینا توکل نہیں بلکہ اَسْباب پر اِعْتماد نہ کرنے اور رب تَعَالٰی کی ذات پر اعتماد کرنے کا نام توکُّل  ہے۔    

لوگوں کے ذریعے رزق پہنچانا اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کو پسند ہے!

مَرْوِی ہے کہ ایک زاہِد(بہت نیک آدمی)آبادی سے کَنارہ کشی کرکےپہاڑ کے دامن میں بیٹھ گیااور کہنے لگا:”جب تک اللہ عَزَّ  وَجَلَّ مجھے میرا رزق نہ دے گا میں کسی سے کچھ نہیں مانگوں گا۔“ایک ہفتہ گُزر گیااور رزق نہ آیا، جب مرنے کے قریب ہوگیا توبارگاہِ الٰہی میں عرض گزار ہوا:”اے میرے رب  عَزَّ  وَجَلَّ! تُو نے مجھے پیدا کیا ہے لہٰذا میری تقدیر میں لکھا ہوا رزق مجھے عطاکردےورنہ میری رُوح قبض کرلے۔ “غیب سے آواز آئی:”میرے عزت و جلال کی قسم!میں تجھے رزق نہیں دوں گایہاں تک کہ تُو آبادی میں جائےاورلوگوں کے درمیان بیٹھے۔“ وہ نیک شخص  آبادی میں گیااوربیٹھ گیا،کوئی کھانالےکر آیا تو کوئی پانی لایا،اس نے خوب کھایا اور پیا لیکن دل میں شک(Doubt)  پیدا ہوگیا تو غیب سے آواز آئی:”کیا تُو اپنے دنیاوی زُہْد سے میرا طریقہ بدل دینا چاہتاہے،کیا تُو نہیں جانتا کہ اپنے دستِ قدرت سے لوگوں کو رزق دینے کے بجائے مجھےیہ زیادہ پسند  ہے کہ لوگوں کےہاتھوں سے  لوگوں تک رزق پہنچاؤں۔“     (احیاء العلوم،۴/۳۲۹)

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!معلوم ہوا کہ رِزق کمانے کیلئے ضروری ہے کہ بندہ اسباب کو اختیار کرے، ہاتھ پر ہاتھ دھرے ، اسباب اختیار کرنے سے بے نیاز ہوکر صرف توکُّل  توکُّل  کی رٹ لگانا توکُّل  نہیں