Book Name:Tawakkul Or Qanaat

انوکھی شہزادی:

      شیخِ طریقت،امیراہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی مایہ ناز تالیف”فیضانِ سنت“ صفحہ 501 پر ہے: حضرتِ سیِّدُناشیخ شاہ کرمانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی شہزادی جب شادی کے لائق ہوگئی اور پڑوسی ملک کے بادشاہ کے یہاں سے رشتہ آیا تب آپ نے (وہ رشتہ )ٹھکرا دیا اور مسجِد مسجِد گُھوم کرکسی پارسا نوجوان کو تلاشنے لگے ۔ ایک نوجوان پر ان کی نگاہ پڑی جس نے اچّھی طرح نَماز ادا کی اورگِڑگِڑا کر دُعا مانگی ۔ شیخ نے اُس سے پوچھا ، تمہاری شادی ہو چکی ہے؟ اُس نے نَفی میں جواب دیا۔ پھر پوچھا، کیا نِکاح کرناچاہتے ہو؟ لڑکی قراٰنِ مجید پڑھتی ہے، نَماز روزہ کی پابند ہے اور خوب سیرت ہے ۔ اُس نے کہا، بھلا میرے ساتھ کون رِشتہ کریگا! شیخ نے فرمایا، میں کرتا ہوں! لو یہ کچھ دِرہم ، ایک دِرہم کی روٹی ، ایک دِرہم کا سالن اور ایک دِرہم کی خوشبوخرید لاؤ۔اِس طرح شاہ کرمانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی دُخترِ نیک اختر کا نِکاح اُس سے پڑھا دیا۔ دُلہن جب دُولہا کے گھر آئی تو اُس نے دیکھا پانی کی صُراحی پر ایک روٹی رکھی ہوئی ہے ۔ اُس نے پوچھا ، یہ روٹی کیسی ہے؟دُولہا نے کہا، یہ کل کی باسی روٹی ہے میں نے اِفطار کے لئے رکھی ہے ۔ یہ سُن کر وہ واپَس ہونے لگی۔یہ دیکھ کر دُولہا بولا، مجھے معلوم تھا کہ شیخ شاہ کرمانی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی شہزادی مجھ غریب انسان کے گھر نہیں رُک سکتی ۔ دُلہن بولی،میں آپکی مُفلِسی کے باعِث نہیں جارہی بلکہ اس لئے لوٹ کر جارہی ہوں کہ ربُّ العٰلمین عَزَّ  وَجَلَّپر آپ کا یقین بَہُت کمزور نظر آ رہا ہے جبھی تو کل کیلئے روٹی بچا کر رکھتے ہیں، مجھے تو اپنے باپ پر حیرت ہے کہ اُنہوں نے آپ کو پاکیزہ خصلت اور صالِح کیسے کہد یا! دُولہا یہ سُن کر بَہُت شرمِندہ ہوا اور اُس نے کہا،اس کمزوری سے معذرت خواہ ہوں۔ دُلہن نے کہا، اپنا عُذرآپ جانیں البتّہ میں ایسے گھر میں نہیں رُک سکتی ، جہاں ایک وَقت کی خوراک جَمع رکھی ہو، اب یا تو میں رہوں گی یا روٹی ۔ دُولہا نے فوراً جا کر روٹی خیرات کر دی اور ایسی دَروَیش خَصلت انوکھی شہزادی کا شوہر بننے پر اللہ  تَعَالٰی کا شکر ادا کیا۔   (روضُ الریاحین ص ۱۹۲، ملخصاً)