Book Name:Tawakkul Or Qanaat

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! دیکھاآپ نے!مُتَوَکِّلین کی بھی کیا خوب ادائیں ہوتی ہیں۔ شہزادی ہونے کے باوُجُود ایسا زبردست توکُّل  کہ کل کیلئے کھانا بچانا گوارا ہی نہیں ! یہ سب یقینِ کامِل کی بہاریں ہیں کہ جس خدا عَزَّ  وَجَلَّنے آج کِھلایا ہے وہ آئندہ کل بھی کِھلانے پر یقینا قادر ہے ۔ چرند ے پرندے وغیرہ کون سا بچا کر رکھتے ہیں ! ایک وقت کا کھا لینے کے بعد دوسرے وقت کیلئے بچا کر رکھنا ان کی فطر ت میں ہی نہیں ۔ مُرغی کا توکُّل  مُلا حَظہ ہو، اس کو پانی دیجئے۔ حسبِ ضَرورت پی چکنے کے بعد پیالے پر پاؤں رکھ کر پانی بہا دے گی۔ گویا یہ مرغی خاموش مُبلِّغہ ہے! اور ہمیں نصیحت کر رہی ہے کہ اے لوگو! برسوں کا جَمع کر لینے کے باوُجُود بھی تمہیں قرار نہیں آتا ! جبکہ میں ایکبار پی لینے کے بعد دوبارہ کیلئے بے فکر ہو جاتی ہوں کہ جس نے ابھی پانی پلایا ہے وہ بعد میں بھی پلا دے گا۔کاش! کہ ہمیں بھی توکل کی نعمت نصیب ہو جائے۔ افسوس !آج کا بے عمل مسلمان توکل تو دورفقط ایک  لقمہ کےلئےبعض اوقات قتل و غارت گری تک پہنچ جاتا ہے۔ ڈھیروں ڈھیر مال و دولت اور عمدہ غذائیں ہونے کے باوجود دوسروں کے مالوں پر نظریں جمی ہوتی ہیں ، رہنے کی اچھی جگہیں ہونے کے باوجود دوسروں کے بنگلوں اور کوٹھیاں   ہتھیانے کے طریقے سوچتا ہے، کبھی دوسروں کا مال ہتھیانے کے لیے ڈکیتی اور چوری سے کام لیتاہے تو کبھی دھمکیوں کے ذریعے  لوگوں کے مال پر قبضہ جماتاہے اور انہیں خوف زدہ کرتا ہے، ان سب باتوں کا بنیادی سبب اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ پر توکُّل  نہ ہونا ہے ۔ حالانکہ ایک بندے کے لیے یہی بات کافی ہونی چاہیے کہ جتنا ا س کے نصیب میں ہے اسے ضرور مل کر رہے گا، وہ رب جو پتھروں میں موجود کیڑوں کو رزق دینے پر قادر ہے وہ میرے پیٹ کےلیے بھی اسباب بنا دے گا۔ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے نیک بندے دوسروں سے ان کا مال چھیننا تو دور دوسروں پر بھروسا کرنے سے بھی کتراتے ہیں،چنانچہ حضرت سَیِّدُنا ابوسعیدخرازرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں کہ میں ایک جنگل میں پہنچاتوزادِراہ کچھ نہ تھا ،