Book Name:Qaroon Ki Halakat Ka Sabab

نصیب ہوئی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّمدرسۃُ المدینہ (بالغان) میں  پڑھنے کی برکت سے میری زندگی میں مدنی  بہار آگئی، فیشن پرستی و موج مستی سے نجات حاصل ہو گئی اور میں  دعوتِ اسلامی کے مہکے مہکے مدنی ماحول سے وابستہ ہو گیا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                       صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں  رِضائے الٰہی کی خاطر ہرسال اپنے مال کی  زکوٰۃ مُسْتَحِق تک خوش دِلی سے پہنچانی چاہیے،اگرزکوٰۃ کےحقدار ہمارے قریبی رشتہ دار(Relatives) ہوں تو انہیں دینا زیادہ اجروثواب کا باعث ہے،کیونکہ ان  کو دینے سے دُگنا ثواب ملتاہے،جیساکہ

نبیِ کریم ،رؤفٌ رحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ عالیشان ہے:"عام مسکين پر صدقہ کرنا ايک صدقہ ہے اور وہی صدقہ اپنے قرابت دار پر2 صدقے ہيں ايک صدقہ،دوسرا صِلۂ رحمی۔(سنن الترمذي،کتاب الزکاۃ، باب ما جاء في الصدقۃ علی ذي قرابۃ، الحديث:۶۵۸، ج۱، ص۴۷۴)

اپنے رشتہ داروں   میں ایسے غریب اور مُسْتَحِق لوگوں  کو تلاش کیجئے جواپنی خودداری کی بِنا پر کسی سے سوال نہیں کرتے ۔ایسے لوگوں کو نہ صرف سالانہ زکوٰۃ  دینی چاہیے بلکہ ہوسکے تو وقتا فوقتاًاپنی  ماہانہ آمدنی میں سے  کچھ نہ کچھ مدد بھی کرنی چاہیے۔یادرکھئے! ان کی مالی مدد کرنے کے بعد اپنی  واہ واہ کروانے کیلئے لوگوں پر اس کو ظاہر نہ کیا جائے  بلکہ  رِضائے الہٰی کی خاطر آخرت میں ثواب کی  اُمید سے اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی راہ میں خرچ کرنا چاہئے، کیونکہ پارہ 3سُوْرَۂ بَقَرہ  آیت  نمبر264میں کسی کو صدقہ و خیرات دے کر احسان جتلانے      سے منع فرمایا ہے :

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ-

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اے ایمان والواپنے صدقے باطل  نہ کردو احسان رکھ کر اورایذا دے کر۔