Book Name:Durood-o-Salaam Kay Fazail

مگرحُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَپردُرُودوسلام کےفضائلکَمَاحَقُّہٗ پھربھی بیان نہیں کیےجاسکتے۔ کیونکہ دُرُودِپاک ایک ایسا عمل ہے کہ خودرَبُّ الْعِزَّتعَزَّ  وَجَلَّ اوراس کےفرشتے بھی یہ عمل کرتے ہیں ۔چُنانچہ  پارہ 22سُوْرَۂ اَحْزاب کی آیت نمبر 56 میں  اِرشادِ باری تَعالیٰ ہے:

اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:بیشکاللہاوراس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں  اس غیب بتانے والے (نبی)پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔

تفسیر رُوحُ البیان میں ہےکہ اِس آیتِ مُبارکہ کے نازِل ہونےکےبعدمحبوبِ ربِّ ذُوالجَلال، شَہنشاہِ خُوش خِصال  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا چہرۂ اَنورخُوشی سے نُور کی کِرنیں  لُٹانے لگا اور فرمایا: ’’مجھے مُبارکباد پیش کرو کیونکہ مجھے وہ آیتِ مُبارکہ عطا کی گئی ہے جو مجھے ’’دُنْیاوَمَا فِیْہا‘‘(یعنی دنیا اور جو کچھ اس میں  ہے اس)سے زِیادہ مَحبوب ہے۔(روحُ البیان، پ۲۲،الاحزاب،تحت الآیۃ۵۶، ۷/۲۲۳)

مشہورمُفَسّرِِقرآن،حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفْتی احمدیارخانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہفرماتےہیں:یہ  آیتِ کریمہ سرکارِ مدینہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی صَرِیح(واضح طور پر)نعت ہے۔ اِس میں  اِیمان والوں  کو پیارے مصطفٰےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَپر دُرُودو سلامبھیجنے کا حُکم دیا گیا ہے۔ لُطف کی بات یہ ہے کہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے قرآنِ کریم میں  کافی اَحکامات(Orders) صادِرفرمائے،مثلاً نَماز، روزہ، حج ، وغیرہ مگر کسی جگہ یہ اِرشاد  نہیں   فرمایا کہ یہ کام ہم بھی کرتے ہیں،ہمارے فِرِشتے بھی کرتے ہیں  اور اِیمان والو ! تُم بھی کیا کرو، صرف دُرُودشریف کیلئے ہی ایسا فرمایا گیا ہے۔ اس کی وجہ بالکل ظاہر ہے، کیونکہ کوئی کام بھی ایسا  نہیں   جواللہعَزَّ  وَجَلَّ کا بھی ہو اور بندے کا بھی۔ یقینااللہتَبَارَکَ وَتَعَالیٰ کے کام ہم  نہیں   کرسکتے اور ہمارے کاموں  سے اللہعَزَّ  وَجَلَّ بُلَند و بالا ہے۔‘‘اگر کوئی کام ایسا ہے جو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا بھی ہو، مَلائکہ بھی