Book Name:Ghous-e-Pak Ka Ilmi Martaba

نے قافلے کو آ گھیرا اور اہلِ قافلہ کو لُوٹنا شُروع کردیا ،مجھ سے کسی نے زور زبردستی نہ کی، البتہ اُن میں سے ایک شخص نے مجھ سے پوچھا کہ تمہارے پاس کیا ہے؟ میں نے سچ بولتے ہوئے کہا کہ میرے پاس چالیس (40) دِینار(یعنی سونے کے سِکّے) ہیں۔ اُس نے پوچھا :کہاں ہیں؟ میں نے بتایا: میری بغل کے نیچے میری گُدڑی میں سِلے ہوئے ہیں،وہ اِس بات کو مذاق سمجھ کر میرے پاس سے چلا گیا،تھوڑی دیر بعد ایک دوسرے شخص نے آکر یہی سُوالات کئے اور میں نے وہی جوابات دئیے ،وہ شخص بھی میرے پاس سے چلا گیا ،اُن دونوں نے جب اپنے سردار کو یہ بات بتائی تو اُس کے حکم پر مجھے اُس کے پاس لے جایا گیا،اُس وقت وہ سب لوگ لُوٹا ہوا مال آپس میں تقسیم کررہے تھے،مجھے دیکھ کر اُن کے سردار نے پوچھا کہ تمہارے پاس کیا ہے؟ میں نے بتایا: میرے پاس میری گُدڑی میں چالیس (40)دینار ہیں۔سردار کے کہنے پر میری گُدڑی کھولی گئی تو اس میں سے واقعی چالیس (40)دِینار برآمد ہوگئے،سردار سخت حیران ہوا اور مجھ سے پوچھنے لگا:مَاحَمَلَکَ عَلَی ہٰذا الْاِعْتِرَافِ یعنی تمہیں اِن دِیناروں کا اعتراف کرنے پر کس چیز نے مجبور کِیا؟(یعنی تم چاہتے تو ہمیں نہ بتاتے) میں نے کہا  کہ میری والدہ نے مجھ سے عہد لیا تھا کہ میں ہمیشہ سچ بولوں اور کبھی اِس عہد کی  خلاف ورزی نہ کروں، یہ سُن کر اُس سردار کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے اور کہنے لگا کہ ایک تم ہو کہ اپنی ماں سے کِیا ہوا عہد بھی نِبھا رہے ہو اور ایک میں ہوں کہ سالہا سال سے اپنے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کے عہد  کی خلاف ورزی کر رہا ہوں ،اُس نے اُسی وقت میرے ہاتھ پر توبہ کی،اس کے ساتھیوں نے جب یہ ماجرا دیکھا تو بولے کہ ہم ڈاکہ زنی میں تمہارے ساتھ تھے، تو توبہ کرنے میں بھی تمہارے ساتھ رہیں گے،چُنانچہ اُن سب نے توبہ کی اور لُوٹا ہوا مال اہلِ قافلہ کو واپس کردیا،یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے سب سے پہلے میرے ہاتھ پر توبہ کی۔([1])


 

 



[1]قلائد الجواہر، ص۸ ،ملخصاً وبغیر قلیل