Book Name:Ghous-e-Pak Ka Ilmi Martaba

ذَوق و شوق تھا کہ آپ اپنا وقت بالکل ضائع نہیں فرماتے تھےاورعلمی کاموں ہی میں اکثر مصروف رہتے،دوسرےشہروں کے طَلَبہ بھی آپ کی تعریفات اورعُلوم و فُنون میں مہارت کے چرچے سُن کرآپ  کی خدمت میں عِلْمِ  دین حاصل کرنے اورآپ  کے فیض سے برکتیں لُوٹنے کے لئےحاضر ہوتے رہے،آپ علم و عمل کےایسے  پیکر تھے کہ جو بھی آپ کےپاس علم حاصل کرنےکےلئےحاضرہوتا،وہ خا لی ہاتھ نہ لوٹتا تھا ،آئیے!آپ کے علم و عمل اوردرس وتدریس کی  خوبیوں اور علمی خدمات کے بارے میں سُنتے ہیںچُنانچہ

مَسْنَدِتَدْرِیْس

    حضرت سَیِّدُنا قاضی ابو سعید مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا    بغداد میں ایک مدرسہ تھا، وہ اس میں وعظ و نصیحت   اور علم حاصل کرنے والوں کو علم سکھایا کرتے تھے، جب  قاضی صاحب کو آپ کے علمی و عملی فضل و کمالات اور   فہم و فراست کا علم ہوا تو  قاضی صاحب نے اپنا مدرسہ آپ کے حوالے  کر دیا،پھر جب لوگوں نے آپ  کے فضل وکمال اورعلمی مہارت  کا چرچا سنا تو لوگوں کی کثیر تعداد  آپ   کی بارگاہ میں عِلْمِ دِین حاصل کرنے کے لئے حاضر ہونے  لگی۔([1])

تیرہ (13)عُلوم پر دسترس

     صاحبِ بَہْجَۃُ الْاَسْرار حضرت علامہ نورُ الدّین ابُوالحسن علی شَطْنُوفی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ حضرت سَیِّدُنا شیخ عبدُالقادر جیلانی  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ تیرہ (13)علوم میں بیان فرمایا کرتےتھے،آپ  کےمدرسہ عالیہ میں لوگ آپ سےتفسیر،حدیث،فِقْہ اورعِلْمُ الْکَلام وغیرہ پڑھتےتھے،دوپہر سے پہلے اور بعد دونوں وقت لوگوں کوتفسیر، حدیث،فِقْہ، کلام،اُصول اورنَحْوپڑھاتے تھے اور ظہر کے بعد آپ  تجوید و قرأت کے ساتھ قرآنِ کریم پڑھایا کرتے تھے۔([2])


 

 



[1]سیرت غوث اعظم ص ۵۸ ملخصاً

[2]بہجۃالاسرار، ص۲۲۵ ملخصاً