Book Name:Ghous-e-Pak Ka Ilmi Martaba

کردِین کی مدد کرنے والوں کی صف میں ہم بھی شامل ہو جائیں،کیامعلوم کہ اِس نیک عمل کی برکت سے ہماراپاک پروردگار عَزَّ  وَجَلَّ  ہم سے سدا کے لیے راضی ہوجائے، کیامعلوم کہ اِس نیک عمل کی برکت سے ہمیں حتمی مغفرت کا پروانہ مِل جائے،دیکھئے!جس طرح ہم اپنے بچوں کواچھے سے اچھاکھاناکھلانا پسند کرتے ہیں،اچھے سے اچھا لباس پہنتے دیکھنا پسند کرتے ہیں،ذرا سوچئے!سردی کے موسم میں ہم اپنے بچوں کا کتناخیال کرتے ہیں کہ کہیں میرے لال کوسردی نہ لگ جائے،میرے بیٹے کی طبیعت تو ایسی ہے کہ نہ ہی ہلکی سے ٹھنڈی ہوابرداشت کر سکتاہے، نہ ہی گرم ہواکاہلکا سا جھونکا،اِسی طرح علمِ دِین حاصل کرنے والے طلبائے کرام کے لیے بھی غورکریں کہ ان کوبھی کئی بنیادی ضروریاتِ زندگی درپیش ہوں گی جوکہ ہرجگہ بآسانی دَستیاب نہ ہوتی ہوں گی۔

    آج ہم جن حضور غوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ کی  بڑی گیارہویں شریف منا رہے ہیں،ان کی دِینی طلبہ پر شفقت کا ایک پہلو یہ بھی تھا کہ آپ اُن کی کمزوریوں کو نظر انداز فرما دِیا کرتے تھے، جیساکہ حضرت سَیِّدُنا شیخ احمد بن مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ آپ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ کے پاس ایک عجمی طالبِ علم تھا، وہ بہت ہی کُند ذہن  تھا،بہت ہی مشکل سے کوئی چیز اُسے سمجھ آتی تھی ،ایک دفعہ وہ طالبِ علم آپ کے پاس بیٹھا سبق پڑھ رہا  تھا  کہ ابنِ سَمْحَل نامی ایک شخص حُضُور غوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ  کی زیارت کے لئے حاضر ہوا ،جب اس نے اُس طالبِ علم کی کُند ذہنی اور آپ  کا اُس کی کُند ذہنی پر صبر و تَحَمُّل دیکھا تو اُسے بہت تعجُّب ہوا ، جب وہ طالبِ علم وہاں سے اُٹھ کر چلا گیا تو ابنِ سَمْحَل نے  عرض کِیا کہ اِس طالبِ علم کی کُند ذہنی اور آپ کے صبر پر مجھے  حیرت ہے ،آپ نے فرمایا کہ میری محنت اس کے ساتھ  بس ایک ہفتہ سے بھی کم ہے کیونکہ اِس طالبِ علم کا انتقال ہوجائے گا۔

    حضرت سَیِّدُنا احمد بن مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ اُس دن سے ہم نے اُس طالبِ علم کے دن گننا شُروع کردئیے اور جب ایک ہفتہ پورا ہونے کو آیا تو آخری دن واقعی اُس کا انتقال ہو