Book Name:Ghous-e-Pak Ka Ilmi Martaba

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ان احادیثِ مُبارَکہ سے عِلْمِ دین کے جہاں اور بہت سے فضائل معلوم ہوئے وہاں یہ بھی معلوم ہوا کہ صدقۂ جاریہ، اشاعتِ عِلْمِ دین اور نیک اولاد ایسی نیکیاں ہیں کہ مرنے کے بعد بھی ان کا ثواب پہنچتا رہتا ہے۔لہٰذا اپنے بچّوں کو دِینی تعلیم دلوانےکیلئے کمر بستہ ہوجائیے اور انہیں جامعاتُ المدینہ میں داخل کروائیے۔فی زمانہ  بُرائیوں میں سب سے بڑی بُرائی جَہالت ہے، جو مُعاشرے کی  دیگر بُرائیوں میں سرِفہرست ہے، گھر بار کا معاملہ ہو یا کاروبار کا، دوست اَحْباب کا ہویا رشتے دار کا، نکاح کا ہو یا اولاد کی  اچھی تَرْبِیَت کا،غرض کیا حقوقُ اللہ اور کیا حقوقُ العباد، زندگی کے ہر شعبے میں جہاں بھی جس انداز سے بھی خرابیاں پائی جارہی ہیں، اگر ہم سنجیدگی سے غور کریں تو یہ بات ہم پر آشکار ہوجائے گی کہ اس کا بُنیادی اور سب سے نمایاں سبب عِلْمِ دین سے دُوری ہے۔عِلْمِ دِین کے فُقدان اور دُرست رہنمائی سے محرومی کے باعث نہ صرف مُعاملات و اَخْلاقیات میں بلکہ عقائدو عبادات تک میں طرح طرح کی بُرائیاں اور خرابیاں نہایت تیزی کے ساتھ بڑھتی جارہی ہیں، جن کے سدِّ باب کیلئے محض عِلْمِ دین حاصل کر لینا ہی کافی نہیں بلکہ اپنے علم پر عمل کرنا اور اس کے ذریعے دوسروں کی اصلاح  کی کوشش کرنا بھی ضروری ہے۔یہی وجہ ہے کہ  شیخِ طریقت، امیراہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اپنے مریدین ،محبین اور مُتَعَلّقین کواپنی اور دوسروں کی اصلاح کی کوشش میں مگن رہنے کامدنی ذہن دیتے ہوئے اُنہیں یہ مَدَنی مقصد عطا  فرمایا ہے:مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ 

مجلس ”جامعۃُ المدینہ “  کا تعارف

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ!اسی مدنی مقصد کے تحت دعوتِ اسلامی اب تک 102 سے زیادہ شعبہ جات میں سُنَّتوں کی خدمت میں مصروفِ عمل ہے،انہی میں سے ایک شعبہ جامعۃُالمدینہ بھی ہے،شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی علم دوستی اور اشاعتِ عِلْمِ دین کی تڑپ کے نتیجے میں ”مجلس جامعۃُ