Book Name:Ghous-e-Pak Ka Ilmi Martaba

ہونے لگے اور شریعت کے  لشکر آپ  کے سبب قُوَّتْ پانے لگے۔ عُلَماء کی بَہُت بڑی تعداد نے آپ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ کی طرف رُجُوْع کِیا اور آپ  سے شاگردی کا شَرَف حاصل کِیا،  بَہُت سے فُقَرَا، بڑے بڑے  عُلَماء اور بلند مرتبہ پیرانِ عُظام نے بھی آپ سے خِرْقَهِٔ خِلَافَت حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کِیا۔([1])

تِرا ذَرّہ مَہِ کامل ہے یاغَوْث                 تِرا قَطرہ یَمِ سائل ہے یاغَوْث

کوئی سَالِک ہے یا وَاصِل ہے یاغوث          وہ کچھ بھی ہو تِرا سائل ہے یاغَوْث

(حدائقِ بخشش، ص۲۵۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

 علمی مقام

    حضرت سَیِّدُناشیخ محمد بن یحییٰ التادفیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ جب آپ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ  نے عِلْمِ دِین سےفراغت حاصل کرلی توآپ درس و تدریس کی مَسْنَد اور اِفتاء کے منصب پر جلوہ افروز  ہوئے اور اس کے ساتھ ساتھ لوگوں کو وعظ و نصیحت اور  علم و عمل کی  اشاعت کرنے میں مصروف ہو گئے،چُنانچہ دُنیا بھر سے  عُلماء و صُلحاء  آپ   کی بارگاہ میں  علم سیکھنے کے لئے حاضر ہوتے، اس وقت بغداد میں آپ  کے پائے کا کوئی نہ تھا۔([2])آپ علم کےسمندرتھے ،آپ  کو عِلْمِ فقہ،  عِلْمِ حدیث،  عِلْمِ تفسیر،   عِلْمِ نَحْو  اور عِلْمِ ادب وغیرہ  عُلوم پر دسترس حاصل تھی ،جب آپ کو آپ کے اساتذہ  نے  عِلْمِ حدیث کی سَنَد دی تو فرمانے لگے، اے عبدُالقادر الفاظِ حدیث کی  سَنَد  تو  ہم  آپ کو دے رہیں ہیں، لیکن  حقیقت یہ ہے کہ حدیث کے معانی و مفہوم کا سمجھنا تو ہم  نے آپ ہی سے سیکھا ہے۔([3])

    میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!حُضُورغوث ِپاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہ  کوعِلْمِ دِین کے پھیلانے کا اِس قدر


 

 



[1]نزہۃ الخاطرالفاتر ، ص۱۹،۲۰ملخصاً

[2]قلائد الجواہر ص ۵ملخصاً

[3]حیات المعظم فی مناقب    غوث اعظم ص ۴۶ بتغیر قلیل